کتاب: جانب حلال - صفحہ 37
ممالک میں قتل و غارت گری اور تذلیل و تحقیر کا سلسلہ جاری ہے،مگر وہ مجبور ہیں اور آواز بلند کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے اور ذلت واہانت سے نکلنے کی راہ کہیں دور دور تک نظر نہیں آتی۔ (فَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ)
اگر ہم نصوصِ کتاب وسنت اور احکامِ شریعت پر ایک نظر اور ڈالیں اور توجہ سے ان کا مطالعہ کریں تو ہمیں اس بدترین نظام کی ہلاکت خیزیاں سمجھنے میں دقت پیش نہیں آئیگی، اور ہم علی وجہ البصیرت ادراک کر سکتے ہیں کہ اسے حرام ٹھہرانے میں کس قدر حکمت و مصلحت ہے اور اسے حرام قراردینے میں معاشرے کا کس قدر بھلا ہےاور اس کا متبادل نظام بیع و تجارت اپنے اندر کتنی خیرات و برکات سمیٹےہوئے ہے اور انسانوں میں باہم معروف و احسان اورمحبت والفت اور قربت کے جذبات کا باعث بنتا ہے۔دوسری طرف صالح انقلاب اور ثقافتی ترقی اور معاشرتی تعمیر میں کس قدر بہترین کردارادا کرتا ہے،حرمت سود کے احکام پر مشتمل آیات، قرآن کریم میں چارمقامات میں آئی ہیں۔
سودی نظام کا مطالعہ قرآن کی روشنی میں
ایک مقام سورۃ الروم میں ہے، یہ سورت مکی ہے، اور باقی تین مقامات سورۃ النساء، سورۃ آل عمران اور سورۃ البقرۃ میں ہیں، اور یہ تینوں سورتین مدنی ہیں۔
سورۃ الروم میں انسانوں کے باہم مالی تعاون و تعامل کے دو طریقے ذکر کئے ہیں اور ایک خوبصورت اور جامع و کامل تقابل پیش فرمایا۔
1۔ایک سودی لین دین اور ربوی تعامل۔ جو بظاہراصحاب الأموال کے لیے مفید اور مال میں بلا مشقت و محنت بڑھوتی اور اضافہ کا ذریعہ نظر آتا ہے۔
مگر حقیقتاًاور فی الواقع وہ مال کی ہلاکت و بربادی اور دنیا و عقبیٰ کے خسارے کا باعث