کتاب: جانب حلال - صفحہ 34
برداری کرے گا، اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہ بڑی کامیابی ہے،اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرےگا اور اس کی حدوں سے تجاوز کرےگا،اس کو اللہ آگ میں داخل کرےگا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کیلئے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا۔“
سنت نبویہ علي صاحبها الصلاة والسلام میں بھی مالی امور ومعاملات کے اصول وقواعد کے سلسلےمیں بڑا مواد موجود ہے۔متعدد نصوص براہ راست اصول متعین کرتی ہیں اور فقہاء ومجتہدین نے نصوص سے استنباط کرکے بھی بڑا معقول مواد معاشرے کی رہنمائی کیلئے فراہم کیاہے۔
اقتصادیات کے چند اصول وقواعد
یہی اصول اور قواعد عامہ اقتصادی مسائل کے لیے اساس وبنیاد ہیں ،اور احکام کی ترتیب اور مالی معاملات کی تفہیم کےلیے سہولت فراہم کرتے ہیں۔نئے پیش آنےوالے امور کا انہی کی روشنی میں کتاب وسنت کے مطابق جائزہ لیا جاتا ہے ۔اور جائز اورناجائز کاتعین کیاجاتاہے۔باقی شریعت کی طرح یہ نصوص کتاب وسنت اور ان کی تفہیم وتسہیل کیلئے مرتب کردہ یہ اصول وقواعد اُمت کی رہنمائی کےلیے ابدی ودائمی حیثیت کے حامل ہیں،
معاشرے کے تمام معاشی مسائل کا حل ان میں موجود ہے۔مثلاً:
"إِنَّمَا الْبَيْعُ عَنْ تَرَاضٍ" [1] ”تجارت دوطرفہ رضا مندی سے ہے۔“
"وَالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلاَّ شَرْطًا حَرَّمَ حَلاَلاً أَوْ أَحَلَّ
[1] ۔سنن ابن ماجه ،باب بيع الخيار ،حديث 2176