کتاب: جانب حلال - صفحہ 33
بہتر ہے۔“ الله نے اپنے فضلِ خاص سے انسان كو حق ملكيت عطا كيا اور اس ميں تصرف كا اختيارديا،اسے ناجائز استعمال كرنے اور بے جا ضائع كرنے سے منع كيا۔فرمايا: ﴿وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ[1] ”اوراگر توبہ کرلو گے ،تو تمہارے اصل اموال تمہارے لیے ہیں،نہ ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔“ ﴿وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ[2] ”اور کھاؤ اور پیو اور بے جا ضائع نہ کرو،بے شک وہ بے جاخرچ کرنےوالوں کو پسند نہیں کرتا۔“ انسان کا جب رشتہ حیات منقطع ہوتاہے،تو اس کی یہ اللہ کی طرف سے عطا کی ہوئی عارضی ملکیت بھی عارضی زندگی کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے۔پھر اللہ تعالیٰ اس مال کی ازسرنو”تقسیم“کےذریعے نئی ملکیت کا تعین فرمادیتے ہیں،اور اس تقسیم کواللہ تعالیٰ نے اپنی حدیں قراردے کر اس کی اہمیت بیان فرمائی،اوران حدوں کو توڑ کر غلط تقسیم کرنے اور کمزوروں کو طاقت کے بل بوتے پر دبانے کی مذمت کی اور اس پر اپنے عذاب کی سخت وعید سنائی۔فرمایا: ﴿تِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ وَمَن يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ[3] ”یہ(وراثت کےاحکام) اللہ کی حدیں ہیں،اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں
[1] ۔سورة البقرة:279 [2] ۔سورة الاعراف:31 [3] ۔سورة النساء:13۔14