کتاب: جانب حلال - صفحہ 32
مال کی اہمیت اور اس کی تقسیم مالی امور و معاملات پر انسان کی زندگی اور ان کے پر امن بقائے باہمی کا بڑا انحصار ہے، اللہ تعالیٰ نے مال کو ”قیام“یعنی زندگی کا سہارا اور اسے بہتر طریقے سے گزارنے کا ذریعہ قراردیا ہے۔ فرمایا: ﴿وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيَامًا[1] ”بے عقل لوگوں کو ان کا مال، جسے اللہ نے تم لوگوں کےلیے سبب معیشت بنایا ہے نہ دو۔“ مال کی اسی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اس کی تقسیم کا ذمہ خود لیا،اور انسانوں کےدرمیان”معیشت“خود تقسیم کی اور لوگوں کی اس پر عارضی ملکیت کا تعین بھی خود کیا، اور ایک خاص مقصد اور فائدے کیلئے اس میں اختلاف و تفادت قائم رکھا، ہر شخص کو اس کے مزاج اور ضرورت کے مطابق عطا کر کے معاشرے کی تشکیل اور اس کے مالی نظام کا اہتمام کیا، اس طرح انسانوں کو باہم ایک دوسرے کی خدمت پر لگادیا۔ فرمایا: ﴿أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ[2] ”کیا یہ لوگ تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرتے ہیں،ہم نے ان کے درمیان ان کی معیشت کو دنیا کی زندگانی میں تقسیم کردیاہے اور ان کے ایک دوسرے پر درجے بلند کردئیے ،تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لے سکیں،اور جو کچھ یہ لوگ جمع کرتے ہیں تیرے رب کی رحمت اس سے کہیں زیادہ
[1] ۔سورة النساء:5 [2] ۔سورة الزخرف 32۔