کتاب: جانب حلال - صفحہ 31
باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ہم انہیں چھوڑدیں، یا اپنے مالوں میں اپنی منشا کا جو تصرف کرتے ہیں وہ بھی چھوڑ دیں۔“ احکام الٰہی کی اس قسم کے متعلق قرآن کریم میں تقریباً دس آیات ہیں۔ (ب): مالی امور و معاملات کے بارے میں معاشرتی احکام جن کا تعلق باہم لین دین اور افرادِمعاشرہ کے درمیان آپس میں دولت کی گردش کے اصول و قواعد کے ساتھ ہے، جس میں بیع و تجارت، شراکت، اجارہ، رہن، کفالت، قرض اور مرابحہ وغیرہ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔فرمایا: ﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ[1] ”آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقے سے نہ کھاؤ، اور اس کو (رشوت بنا کر)حاکموں کے پاس نہ پہنچاؤ، تاکہ اس طرح لوگوں کے مال کا ایک حصہ ناجائز طور پر کھاجاؤ اور تم علم بھی رکھتے ہو۔“نیز فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ[2] ”اے ایمان والو! اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ، مگر صرف اس صورت میں کہ باہم رضا مندی سے تجارت کا لین دین ہو۔“ اس موضوع کی تفصیلات تقریباً ستر آیات میں بیان ہوئی ہیں۔ الغرض شریعت اسلامیہ نے مالی امور سمیت ہر شعبہ زندگی کے لیے جامع احکام دئیے ہیں،جن کی تفصیلات کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وضاحت سے بیان کردی گئی ہیں۔
[1] ۔سورة البقرة:188 [2] ۔سورة النساء:29