کتاب: جانب حلال - صفحہ 30
معاملات کا بیان ہے۔
اورمعاملات کی پھر متعدد قسمیں بیان کی گئی ہیں۔
اور انہی اقسام میں سے ایک اقتصادی نظام بھی ہے،جو شریعت اسلامیہ کا لازمی حصہ ہے۔نظامِ اقتصاد کو اہل علم نے پھر دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔
ہدایتِ ربانی
ا۔ایسے اقتصادی اور مالی امور و معاملات جن پر اس نظام کا نظم و نسق قائم ہے۔کسب واکتساب کے اصول، کیا کمانا، کیسے کمانا اور کن اصول و ضوابط کو ملحوظ رکھ کر کمانا ہے۔ایسے ہی خرچ کرنے کے اصول وقواعد اور طریقے،یعنی انسان مال کمانے اور خرچ کرنے میں ہدایاتِ ربانی کا پابند ہے۔اور قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی اس بارے میں بہترین اور جامع رہنمائی فرمائی ہے۔ فرمایا:
﴿وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا﴾[1]
”اور وہ لوگ(عباد الرحمان) جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول اڑاتے ہیں اور نہ کنجوسی کرتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ اس کے درمیان رہتے ہیں۔“
حضرت شعیب علیہ السلام پر ان کی قوم نے اسی ربانی ہدایت اور جامع نظام کی وجہ سے اعتراض کیا تھا جیسے قرآن نے یوں بیان کیا ہے۔ فرمایا:
﴿قَالُوا يَا شُعَيْبُ أَصَلاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ﴾ [2]
”انھوں نے کہا!اے شعیب!کیا تمھاری نماز تمھیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمارے
[1] ۔سورة الفرقان:67
[2] ۔سورة الهود:87