کتاب: جانب حلال - صفحہ 236
کتے، بلّی اور خون کی تجارت حرام ہے
مختلف نسلوں، شکلوں اور مختلف رنگوں کے اعتبار سے دنیا میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں اقسام کے کتے اور بلے پائے جاتے ہیں، مختلف ممالک میں بالخصوص غیر مسلم ممالک میں ان کی مانگ بہت زیادہ ہے اسی طرح خون کی تجارت جیسے بلڈ بینک وغیرہ کرتے ہیں یا ہسپتالوں کے باہر چند نشائی نظر آتے ہیں جو اپنے نشہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنا بلڈ فروخت کرتے ہیں جو کہ شرعاً ممنوع اور حرام ہے۔
1۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(نَهَي رَسُوْلُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ) [1]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔“
2۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ) [2]
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔ “
3۔۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(نَهَي رَسُوْلُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ إِلَّا کَلْبِ الصَّیْدِ) [3]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے علاوہ کسی بھی کتے کی قیمت سے منع فرمایاہے۔“(امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو مجروح قراردیا ہے)
[1] ۔بخاري كتاب البيوع باب ثَمَنِ الْكَلْبِ:2237،مسلم:1547،ابوداؤد:3481،ترمذي:1274 نسائي 7/ 309 ابن ماجة 2159 ،احمد 4/118 ،دارمي 2/170 ،شرح معاني الآثار 4/51۔
[2] ۔سنن ابوداؤد كتاب الاجارة باب في ثمن السنور:سنن الترمذي ،البيوع،باب ماجاء في كراهية ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ ،والنسائي وغيرهم
[3] ۔سنن الترمذي البيوع باب النهي عن ثَمَنِ الْكَلْبِ (1328)