کتاب: جانب حلال - صفحہ 229
اس کی سند میں اگرچہ موسی بن عبیدہ راوی ضعیف ہے۔[1]
تاہم اس کی تائید اُن احادیث مبارکہ سے ہو جاتی ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تجارت سے منع فرمایا ہے اور اُس میں اُس حکم کی علت بیع کا معدوم ہونا ہی ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اذَا ابْتَعْتَ طَعَاماً فَلاَ تَبِعْهُ حَتّي تَسْتَوْ فِيَه))[2]
”جب تم غلہ خرید لو تو اسے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرو۔“
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
(قَدْ نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يُسْتَوْفَى)[3]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ مکمل قبضہ نہ حاصل کر لیا جائے۔“
ایک روایت میں ہے(حَتّٰي يَكْتَالَه)اسے ماپ لے (پھر فروخت کرے) [4]امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(وَلَنا،أَنَّهُ بَيْعُ دَيْنٍ بِدينٍ وَلاَ يَجُوزُ ذَلِكَ بِالاِجْمَاعِ قَالَ ابْنُ الْمُنْذِرِ: أجْمَعَ أهْلُ الْعِلْمِ عَلٰى أنَّ بَيْعُ دَيْنٍ بِدينٍ لاَ يَجُوزُ وَقَالَ أَحْمَدُ: إنَّمَا هُوَ إجْمَاعُ)[5]
”ہمارے نزدیک اُدھارکے ساتھ اُدھار بیع بالا جماع جائز نہیں ہے، ابن منذررحمۃ اللہ علیہ
[1] ۔ميزان الاعتدال 4/213 المغني 2/485التاريخ الكبير 7/191 التاريخ الصغير 2/87،الجرح والتعديل 8/151،الكاشف 3/146
[2] ۔مسلم كتاب البيوع باب بطلان بيع المبيع قبل القبض :1528،احمد 3/392 وبيهقي
[3] ۔ مسلم كتاب البيوع باب بطلان بيع المبيع قبل القبض:1528،احمد 2/337
[4] ۔ مسلم كتاب البيوع باب بطلان بيع المبيع قبل القبض:1528
[5] ۔المغني باب الربا والصرف فصل لرجل في ذمة رجل ذهب وللآخر عليه دراهم فاصطرفا بما