کتاب: جانب حلال - صفحہ 168
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ﴾[1]
”اگر تم اُن میں سمجھ داری اور بھلائی (حسن تدبیر) پاؤ تو اُن کے مال ان کے حوالے کردو۔“
باہمی رضا مندی سے سودا کریں
جیسا کہ ارشاد خدا وندی ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ﴾[2]
”اے ایمان والو! اپنے مال آپس میں ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی سےتجارت ہو(توجائز ہے)۔‘‘
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
عَنْ أبْيِ حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ عَمِّهٖ أنَّ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ((لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ))[3]
”حضرت ابوحرۃ الرقاشی رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کسی مسلمان آدمی کا مال اُس کی رضا مندی کے بغیر حلال نہیں ہوتا۔“
[1] ۔سورة النساء:6
[2] ۔سوة النساء :29
[3] ۔بيهقي:كتاب الغصب باب من غصب لوحافادخله في سفينة اوبني عليه جدارا ج2 ص342