کتاب: جانب حلال - صفحہ 160
بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ ۔۔فَقَالَ إنَّمَا أرَدْتُ الْحِجَارَةَ فَقَالَ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ((لَا ، حَتَّى تُمَيِّزَ بَيْنَهُمَا )))[1]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لایاگیا کہ جس میں سونا بھی تھا اور پتھر کے نگ بھی،اسے ایک آدمی نے سات یا نو دیناروں میں خریدا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے خریدنا نہیں یہاں تک کہ سونے اور پتھروں کو الگ الگ کرلیاجائے۔اس نےکہا:میں نے تو صرف نگینوں کا ہی ارادہ کیاتھا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہرگز نہیں!یہاں تک کہ دونوں(سونے اورنگینے) الگ الگ کرلیےجائیں۔راوی کہتا ہے کہ اس(ہار کو) واپس کردیا یہاں تک کہ سونے اور نگینوں کو جدا جدا کرلیاگیا۔‘‘
بیع المزابنہ
(کھجور لگے پھل کو خشک کھجور ک بدلے بیچنا)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
((نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، أَوْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ وَ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ))[2]
[1] ۔سنن ابی داؤد کتاب البیوع باب فی حلیۃ السیف تباع بالدراھم :3351
[2] ۔صحيح بخاري كتاب البيوع باب بِيعَ الزرع با طَعَامٍ كَيْلًا:2205