کتاب: جادو کا آسان علاج - صفحہ 8
’’اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جادو کی تعلیم دے کر انھوں نے کفر کا ارتکاب کیا تھا، کیونکہ کسی چیز کو سکھانے سے تبھی کفر لازم آتا ہے جب وہ چیز بذات خود کفر ہو۔ [فتح الباری: ۱۰/ ۲۲۵]
نیز فرمایا: {وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حتّٰی یَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا تَکْفُرْ} [البقرۃ: ۱۰۲]
’’حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جادو سیکھنا کفر ہے۔
جادو کرنا اور کروانا کفر ہے:
مذکورہ بالا دلائل سے جہاں جادو سیکھنے اور سکھانے کی حرمت اور کفر واضح ہوتا ہے وہیں پر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جادو کرنا اور کروانا بھی حرام اور کفر ہے۔
جادو کرنے کی سزا:
جادو کرنے والے کی سزا قتل ہے۔ اسی پر صحابہ کرام اور ائمہ عظام کا عمل ہے۔ حضرت عمر بن خطابt نے اپنے امراء کے نام خط لکھا کہ ہر جادو کرنے والے مرد و عورت کو قتل کر دو۔ اس کے علاوہ بھی کئی صحابہ کرام سے جادوگر کو سزائے موت دینا اور قتل کرنا ثابت ہے۔
[ مسند أحمد: ۱/۱۹۰، سنن أبي داود، رقم الحدیث: ۳۰۴۳]
جادو گروں اور جنات و شیاطین کی مدد سے علاج کرانے کا حکم:
اگر کوئی شخص جادو اور جنات کا شکار ہو جائے تو مسنون طریقہ کار کے مطابق ہی اس کا علاج کروانا چاہیے، کسی جادو کرنے والے کے پاس جا کر جادو اور جنات و شیاطین