کتاب: جادو کا آسان علاج - صفحہ 63
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نحیف و کمزور دیکھ کر سبب پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ اِنھیں نظر جلد لگ جاتی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ انھیں دَم کیا کرو۔[1] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو روتے دیکھا تو فرمایا:’’ اسے نظر کا دَم کرو۔‘‘[2] ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں کی طرح ہی جِنّوں کی نظر ( سفعہ ) بھی لگ جاتی ہے۔[3] نظر لگنے سے پہلے احتیاطی تدابیر : اگر بعض تدابیر اختیار کرلی جائیں تو نظر لگتی ہی نہیں، مثلاً: 1 قرآنِ کریم کی آخری دو سورتیں (مُعوِّذتَیْن ) خصوصاً سورۃ الفلق بکثرت پڑھتے رہنا چاہیے۔[4] 2 سورۃ الکہف کی آیت: ۲۹ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی چیز پیاری لگے تو ((مَاشَآئَ اللّٰہُ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ )) کہیں۔[5]اور بعض احادیث میں اس کے ساتھ ہی برکت کی دعا کرنے کا ذکر بھی آیا ہے۔[6] یعنی ((مَا شَآئَ اللّٰہُ، تَبَارَکَ اللّٰہُ))
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۹۸) [2] مسند أحمد (۶/ ۷۲) السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۱۰۴۸) [3] صحیح البخاري (۴/ ۴۳) رقم الحدیث (۵۷۳۹) صحیح مسلم (۴/ ۱۷۲۵) رقم الحدیث (۲۱۹۷) نیز دیکھیں: زاد المعاد (۴/ ۱۶۴) [4] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۰۵۸) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۴۹۴) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۵۱۱) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ [5] [الکھف: ۲۹]، نیز دیکھیں: صحیح الجامع، رقم الحدیث (۵۵۶) [6] موطأ إمام مالک (۲/ ۹۳۸) مسند أحمد (۴/ ۴۴۷) صحیح ابن ماجہ للألباني (۲/ ۲۶۵) زاد المعاد (۴/ ۱۷۰)