کتاب: جادو کا آسان علاج - صفحہ 36
اسی طرح صحیح بخاری و مسلم میں بھی اسکا ذکر ہے۔[1] اور اُسی مقام پر لبید بن اعصم یہودی کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کرنے کا واقعہ بھی مذکور ہے۔ تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ قرآنِ کریم کی آخری دو سورتوں کے نزول کا سبب بھی اسی جادو کا علاج و ازالہ تھا ۔ البتہ جادو کا سیکھنا قرآنِ کریم کی رو سے کُفر اور جادو کرنا صحیح احادیث کی رو سے حرام و کبیرہ گناہ ہے۔[2] نیز بعض احادیث کی رو سے جادوگر کی سزا ’’ سزائے موت ‘‘ ہے۔[3] وقوعِ سِحر (جادو) سے قبل احتیاطی تدابیر ذکر و دعا اور تلاوت وغیرہ: وقوعِ سِحر ( جادو) سے قبل احتیاطی تدابیر میں سب سے اہم ترین چیز ذکر و دعا اور تلاوتِ قرآن ہے ۔ علّامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعادمیں لکھا ہے : ’’ اگر اللہ کے ذکر و اذکار ، دعائوں اورمُعوِّذات سے انسان کا دل معمور اور زبان تر رہے تو اُس پر جادو کا اثر ہوتا ہی نہیں، اور اگر کسی کمی کوتاہی کے باعث اثر ہوہی جائے تو اِن کے ذریعے جلد زائل ہوجاتا ہے ۔ اور عموماً جادو کا اثر اُن لوگوں پر ہوتا ہے جو ضعیف القلب ، شہوانی النفس ، دین و
[1] صحیح البخاري (۴/ ۴۹) رقم الحدیث (۵۷۶۶) صحیح مسلم (۴/ ۱۷۱۹) [2] سورۃ البقرۃ: ۲،۱۔ صحیح البخاري مع الفتح (۱۰/ ۲۲۴) صحیح مسلم (۱/ ۹۲) المغني لابن قدامۃ (۸/ ۱۵۱) الکبائر للذھبي (ص: ۴۱)۔ [3] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۴۶۰) اس کی سند میں إسماعیل بن مسلم راوی ضعیف ہے، البتہ اس حدیث کے راوی صحابی رسول حضرت جندب سے یہ سزا دینا صحیح اور ثابت ہے۔ دیکھیں: السلسلۃ الضعیفۃ، رقم الحدیث (۱۴۴۶) اور جمہور ائمہ کا یہی مؤقف ہے۔