کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 98
1۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ((اِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلاَۃِ وَ الصَّوْمَ وَ عَنِ الْحُبْلٰی وَالْمُرْضِعِ))رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1](حسن)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے مسافر کو نصف نماز کی رُخصت اور روزہ موخر کرنے کی رُخصت دی ہے جبکہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو(صرف)روزہ موخر کرنے کی رُخصت دی ہے۔‘‘اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔
وضاحت:قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صرف مسافر اور بیمارکا ذکر کیا ہے جبکہ یہاں حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو دی گئی رخصت کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا ہے۔
2۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ جَائَ تِ امْرَأَۃٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَتْ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذَہَبَ الرِّجَالُ بِحَدِیْثِکَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِکَ یَوْمًا نَأْتِیْکَ فِیْہِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَکَ اللّٰہُ فَقَالَ((اجْتَمِعْنَ فِیْ یَوْمٍ کَذَا وَ کَذَا فِیْ مَکَانٍ کَذَا وَ کَذَا))فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاہُنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَعَلَّمَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ((مَا مِنْکُنَّ امْرَأَۃٌ تَقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَلَدِہَا ثَلاَثَۃً اِلاَّ کَانَ لَہَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ))فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وِ اثْنَیْنِ قَالَ فَأَعَادَتْہَا مَرَّتَیْنِ ثُمَّ قَالَ((وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2]
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ کی ساری تعلیمات(احادیث)مردوں نے لے لی ہیں ۔(ہفتہ میں)ایک دن ہماری تعلیم کے لئے بھی مقرر فرمادیجئے جس میں ہمیں وہ باتیں سکھلائیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلائی ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اچھا فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہوا کرو۔‘‘ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور جو باتیں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلائی تھیں وہ ان کو سکھلائیں۔ پھر فرمایا ’’تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیج چکی ہے(یعنی فوت ہوچکے ہیں)تو قیامت کے روز وہ بچے(صبر کرنے پر)اس کے لئے جہنم سے رکاوٹ بنیں گے ۔‘‘ ایک عورت نے سوال کیا ’’اگر دو بچے فوت ہوئے ہوں ؟‘‘ عورت نے دو کا لفظ دو دفعہ دہرایا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ’’ہاں دو بھی ، دو بھی ، دو بھی۔‘‘ اسے بخاری نے
[1] صحیح سنن النسائی ، للالبانی ، الجزء الثانی، رقم الحدیث2145
[2] کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، باب تعلیم النبی امتہ من الرجال والنساء