کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 97
عَسِیْبٍ اِذْ مَرَّ الْیَہُوْدُ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ سَلُوْہُ عَنِ الرُّوْحِ ، فَقَالَ:مَا رَأْیُکُمْ إِلَیْہِ ، وَ قَالَ بَعْضُہُمْ لاَ یَسْتَقْبِلُکُمْ بِشَیْئٍ تَکْرَہُوْنَہٗ ، فَقَالُوْا:سَلُوْہُ فَسْأَلُوْہُ عَنِ الرُّوْحِ فَأَمْسَکَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ شَیْئًا فَعَلِمْتُ اَنَّہٗ یُوْحٰی اِلَیْہِ فَقُمْتُ مَقَامِیْ فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْیُ قَالَ((وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَا أُوْتِیْتُمْ مِنَ الْعِلْمِ اِلاَّ قَلِیْلاً))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک باغ میں تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی ایک چھڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ یہودی گزرے وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے ان(یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم)سے روح کے بارہ میں سوال کرو۔(ان میں سے)ایک نے کہا ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تمہیں کس چیز نے شک میں ڈال دیا ہے(کہ وہ پیغمبر ہی نہ ہوں)‘‘ کچھ یہودیوں نے کہا ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں ، جو تمہیں ناگوار گزرے۔ پھر انہوں نے(فیصلہ کرکے)کہا ’’اچھا چلو سوال کرو۔‘‘چنانچہ یہودیوں نے آپ سے پوچھا ’’روح کیا چیز ہے؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے انہیں کوئی جوب نہ دیا ۔ میں سمجھ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہورہی ہے چنانچہ اپنی جگہ پر کھڑا رہا ۔ جب وحی نازل ہو چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عِنَ الرُّوْحُ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّیْ وَ مَا اُوْتِیْتُمْ مِنَ الْعِلْمِ اِلاَّ قَلِیْلاً﴾(85:17)’’اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم!لوگ آپ سے روح کے بارہ میں سوال کرتے ہیں ، کہہ دیجئے روح میرے رب کا حکم ہے اور تم کو(اس بارہ میں)کم ہی علم دیا گیا ہے۔‘‘(سورہ بنی اسرائیل ، آیت نمبر 85)اسے بخاری نے روایت کیاہے۔
مسئلہ نمبر 58:قرآن مجید کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کے احکامات سکھلاتے تھے جن پر ایمان لانا اور عمل کرنااسی طرح واجب ہے جس طرح قرآن مجید کے احکامات پر ایمان لانا اور عمل کرنا واجب ہے۔ چند مثالیں درج ذیل ہیں
[1] کتاب التفسیر ، تفسیر سورہ بنی اسرائیل ، باب و یسئلونک عن الروح