کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 96
اَقْضٰی فِیْ مَالِیْ؟ کَیْفَ أَصْنَعُ فِیْ مَالِیْ؟ قَالَ فَمَا أَجَابَنِیْ بِشَیْئٍ حَتّٰی نَزَلَ آیَۃُ الْمِیْرَاثِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [1]
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ عیادت کے لئے تشریف لائے میں بے ہوش تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا ، جس سے میں ہوش میں آگیا ۔ میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ایک بار حضرت سفیان رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا کہ میں اپنے مال کا کیا فیصلہ کروں؟ ‘‘ پھر حضرت سفیان رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کوئی جواب نہ دیا جب تک میراث کی آیت نہ اتری۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
2۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَجُلاً أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِا!أَرَأَیْتَ رَجُلاً رَأَی مَعَ امْرَأَتِہٖ رَجُلاً أَ یَقْتُلُہٗ فَتَقْتُلُوْنَہٗ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ فِیْہِمَا مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنَ التَّلاَعُنِ فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ((قَدْ قُضِیَ فِیْکَ وَ فِیْ امْرَاتِکَ))قَالَ فَتَلاَعَنَا وَ أَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَفَارَقَہَا فَکَانَتْ سُنَّۃً اَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو کیا کرے؟اگر قتل کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے(قصاص)میں قتل کروادیں گے، پھر آخر کیا کرے؟‘‘(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا حتی کہ)اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے بارے میں قرآن مجید میں لعان کا حکم نازل فرمایا ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا ’’تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ ہوگیا ، چنانچہ دونوں نے لعان کیا(راوی کہتے ہیں)میں اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا ، تب سے یہ سنت جاری ہوئی کہ لعان کرنے والے میاں بیوی میں جدائی کرادی جائے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
3۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ بَیْنَا أَنَا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِیْ حَرْثٍ وَ ہُوَمُتَّکِیٌّ عَلٰی
[1] کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ ، باب ما کان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یسائل مما لم ینزل علیہ
[2] کتاب التفسیر ، تفسیر سورہ نور ، باب والخامسۃ ان لعنۃ اللہ علیہ