کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 94
قرآن ہی کافی ہے ۔ اس میں جو چیز حلال ہے بس وہی حلال ہے اور جو چیز حرام ہے بس وہی حرام ہے ۔ حالانکہ جو کچھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے وہ ایسے ہی حرام ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے ۔ سنو!گھریلو گدھا بھی تمہارے لئے حلال نہیں(حالانکہ قرآن میں اس کی حرمت کا ذکر نہیں)نہ ہی درندے جن کی کچلیاں(نوکیلے دانت جن سے وہ شکار کرتے ہیں)ہیں ، نہ ہی کسی ذمی کی گری پڑی چیز کسی کے لئے حلال ہے۔ ہاں البتہ اگر اس کے مالک کو اس کی ضرورت ہی نہ ہو تو پھر جائز ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
وضاحت:تیسری حدیث مسئلہ نمبر 21کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
مسئلہ نمبر 54:شریعت میں سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کتاب ُ اللہ کے احکامات ایک ہی درجہ رکھتے ہیں۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ وَ زَیْدُ بْنُ خَالِدِ الْجُہْنِیِّ اَنَّہُمَا قَالاَ اِنَّ رَجُلاً مِنَ الْاَعْرَابِ أَتٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم!أَنْشُدُکَ اللّٰہَ أَلاَ قَضْیَتَ لِیْ بِکِتَابِ اللّٰہِ فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ نَعَمْ فَاقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَ أْذَنْ لِیْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((قُلْ))قَالَ:اِنَّی ابْنِیْ کَانَ عَسِیْفًا عَلٰی ہٰذَا فَزَنٰی بِإِمْرَأَتِہٖ وَ اِنِّیْ اُخْبِرْتُ اِنَّ عَلٰی اِبْنِی الرَّجْمَ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَ وَلِیْدَۃٍ فَسَأَلْتُ اَہْلَ الْعِلْمَ فَاخْبِرُوْنِیْ اِنَّمَا عَلیَ ابْنِیْ جَلْدُ مِائَۃً وَ تَغْرِیْبُ عَامٍ وَ اَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہٰذَا الرَّجْمَ ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللّٰہِ اَلْوَلِیْدَۃُ وَ الْغَنَمُ رَدٌّ وَ عَلٰی اِبْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَ تَغْرِیْبُ عَامٍ وَ اغْدُ یَا اُنَیْسُ اِلَی امْرَأَۃِ ہٰذَا فَاِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا))قَالَ فَغَدَا عَلَیْہَا فَاعْتَرَفَتْ فَأَمَرَ بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ فَرُجِمَتْ ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[1]
حضرت ابو ہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ میرا فیصلہ کتاب اللہ کے مطا بق کیجئے ۔‘‘ مقدمے کا دوسرا فریق زیادہ سمجھ دار تھا اس نے عرض کیا ’’ہاں یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہمارے
[1] اللؤلؤء والمرجان ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1103