کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 93
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں فرشتوں کی ایک جماعت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے تھے۔ فرشتوں نے آپس میں کہا ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال ہے ، وہ بیان کرو۔‘‘ کچھ فرشتوں نے کہا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو سو رہے ہیں(یعنی ان کے سامنے مثال بیان کرنے سے کیا فائدہ؟)‘‘ لیکن کچھ دوسرے فرشتوں نے کہا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ تو واقعی سو رہی ہے لیکن دل جاگتا ہے۔‘‘ چنانچہ فرشتوں نے کہا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس نے ایک گھر تعمیر کیا ، کھانا پکایا اور پھرلوگوں کو بلانے کے لئے ایک آدمی بھیجا ، جس نے بلانے والے کی بات مان لی وہ گھر میں داخل ہوا اور کھانا کھا لیا ۔ جس نے بلانے والے کی بات نہ مانی وہ گھر میں داخل ہوا نہ کھانا کھایا۔‘‘ پھر کچھ فرشتوں نے کہا ’’اس مثال کی وضاحت کرو تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھی طرح سمجھ لیں۔‘‘ بعض فرشتوں نے پھر یہ بات دہرائی ’’آپ تو سو رہے ہیں۔‘‘ لیکن دوسروں نے جواب دیا ’’آپ کی آنکھ تو سو رہی ہے لیکن دل جاگ رہا ہے۔‘‘ چنانچہ فرشتوں نے مثال کی یوں وضاحت کی ’’گھر سے مراد جنت ہے(جسے اللہ تعالیٰ نے تعمیر کیا ہے)اور لوگوں کو بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، پس جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان لی اس نے گویا اللہ تعالیٰ کی بات مانی اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننے سے انکار کیا ، اس نے گویا اللہ تعالیٰ کی بات ماننے سے انکار کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں(یعنی کون فرمانبردار ہے اور کون نافرمان)‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْ کَرَبَ رضی اللّٰہ عنہ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہٗ قَالَ((أَلاَ اِنِّیْ أُوْتِیْتُ الْکِتَابَ وَ مِثْلَہٗ مَعَہٗ أَلاَ یُوْشِکُ رَجُلٌ شَبْعَانٌ عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ یَقُوْلُ عَلَیْکُمْ بِہٰذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِیْہِ مِنْ حَلاَلٍ فَأَحِلُّوْہُ وَ مَا وَجَدْتُمْ فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوْہُ أَلاَ لاَ یَحِلُّ لَکُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْاَہْلِیِّ وَ لاَ کُلُّ ذِیْ نَابٍ مِنَ السَّبُعِ وَ لاَ لُقْطَۃُ مُعَاہِدٍ اِلاَّ اَنْ یَسْتَغْنِیَ عَنْہَا صَاحِبُہَا))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1](صحیح) حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو!یاد رکھو قرآن ہی کی طرح ایک اور چیز(یعنی سنت)مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی ہے۔ خبردار!ایک وقت آئے گا کہ ایک پیٹ بھرا(یعنی متکبر شخص)اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوگا اور کہے گا لوگو!تمہارے لئے
[1] صحیح سنن ابی داؤد، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 3848