کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 9
مطابق بات کرتے ہیں۔‘‘(سورہ نجم ، آیت نمبر 4۔3)
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو وضو کا وہی طریقہ سکھایا جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا۔ نمازوں کے وہی اوقات مقرر فرمائے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ کو بتلائے تھے اور نماز کا وہی طریقہ امت کو بتلایا جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ دینی مسائل کے بارے میں جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہ آجاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سوالات کے جواب نہیں دیا کرتے تھے۔ حضرت اویس بن صامت رضی اللہ عنہ اپنی بیوی حضرت خولہ رضی اللہ عنہا سے ظہار(بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لینا)کر بیٹھے تو حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ مسئلہ دریافت کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک جواب نہ دیا جب تک وحی نازل نہ ہوئی ۔ روح کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک خاموشی اختیار فرمائی جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرائیل علیہ السلام جواب لے کر نہ آگئے۔ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میراث کے بارے میں سوال کیا گیا ، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی آنے تک کوئی جواب نہ دیا۔ ایک انصاری حاضر ِ خدمت ہوا اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اگر ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو دیکھ لے تو کیا کرے؟‘‘ اگر منہ سے(گواہوں کے بغیر)بات کرے ، تو آپ حدّ ِ قذف لگائیں گے اگر(غصّہ میں)قتل کردے تو آپ قصاص میں قتل کروا دیں گے اور اگر چُپ رہے تو خود پیچ و تاب کھاتا رہے گا۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ’’یا اللہ!اس مسئلہ کا فیصلہ فرما۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیات(سورہ نور ، آیت نمبر 6تا 9)نازل فرمائیں ، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کو جواب دیا۔
اطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی قیا مت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لئے فرض قرار دی گئی ہے۔ سورہ سباء آیت 28 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ مَا اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ کَافَّۃً للِّنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا﴾(28:34)
’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!ہم نے آپ کو تمام بنی نوعِ انسان کے لئے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے ۔‘‘