کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 68
تُعْجِبُنَا أَفْتَرَی أَنْ نَکْتُبَ بَعْضُہَا فَقَالَ((أَ مُتَہَوِّکُوْنَ أَنْتُمْ کَمَا تَہَوَّکَتِ الْیَہُوْدُ وَا النَّصَارٰی لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِہَا بَیْضَآئَ نَقِیَّۃً وَ لَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا مَا وَسِعَہٗ اِلاَّ إِتِّبَاعِیْ))رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ الْبَیْہَقِیُّ[1](حسن) حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ’’ہم یہودیوں سے کچھ باتیں سنتے ہیں ،جو ہمیں اچھی لگتی ہیں کیا ان میں سے بعض(زیادہ اچھی لگنے والی)لکھ لیا کریں؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کیا تم(اپنے دین کے بارے میں)شک میں مبتلا ہو(کہ یہ ناقص ہے)جس طرح یہود و نصاریٰ(اپنے اپنے دین کے بارے میں)شک میں پڑے تھے ، حالانکہ میں ایک واضح اور روشن شریعت لے کر آیا ہوں ، اگر آج موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے ، تو میری پیروی کئے بغیر ان کے لئے بھی کوئی چارہ کار نہ ہوتا۔‘‘ اسے احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ عَنْ جَابِرٍ اَنَّ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِنُسْخَۃٍ مِنَ التَّوْرَاۃِ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہٰذِہٖ نُسْخَۃٌ مِنَ التَّوْرَاۃِ فَسَکَتَ فَجَعَلَ یَقْرَأُ وَ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَتَغَیَّرُ فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ ثَکُلَتْکَ الثَّوَاکِلُ مَا تَرَی مَا بِوَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلٰی وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ غَضَبِ اللّٰہِ وَ غَضَبِ رَسُوْلِہٖ رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلاَمِ دِیْنًا وَ بِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِا((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَوْ بَدَا لَکُمْ مُوْسٰی فَاتَّبَعْتُمُوْہُ وَ تَرَکْتُمُوْنِیْ لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَائِ السَّبِیْلِ وَ لَوْ کَانَ حَیًّا وَ اَدْرَکَ نُبُوَّتِیْ لاَتَّبَعَنِیْ))رَوَاہُ الدَّارَمِیُّ [2](حسن) حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ توراۃ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ تورات ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ تورات پڑھنے لگے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک(غصے سے)بدلنے لگا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ(نے یہ صورتحال دیکھی)تو کہا ’’اے عمر!گم کرنے والیاں تجھے گم پائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف نہیں دیکھتے۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو کہا ’’میں اللہ اوراس کے
[1] مشکوۃ المصابیح ، کتاب الایمان ، باب الاعتصام بالکتاب و السنۃ ، الفصل الثانی [2] مقدمہ الدارمی ، باب 39 رقم الحدیث 435