کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 36
صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث لکھنے کی اجازت مرحمت فرمائی ۔ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے دربارِ رسالت میں عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بہت سی باتیں سنتے ہیں اور انہیں لکھ لیتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس بارے میں کیا ارشاد ہے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لکھ لیا کرو، اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ حضرت ابو رافع مصری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث لکھنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرمادی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ایک شخص نے شکایت کی کہ اسے حدیثیں یاد نہیں رہتیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اپنے ہاتھ سے مدد لو۔‘‘(یعنی لکھ لیا کرو)حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ ’’میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جو کچھ سنتا ، لکھ لیا کرتا ، تاکہ اسے یاد کر لیا کروں، قریش نے مجھے ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں ، کبھی غصہ میں بھی بات کردیتے ہیں ، چنانچہ میں نے لکھنا چھوڑ دیا ۔ ‘‘پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ مجھ سے سنو ، ضرور لکھ لیا کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری زبان سے حق کے بغیر کچھ نہیں نکلتا ۔‘‘ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر اپنی ضرورت کے تحت غیر ملکی زبان اور تحریر سیکھنے کا حکم دے رکھا تھا ۔ یہاں منع کتابت والی حدیث﴿لاَ تَکْتُبُوْا عَنِّیْ شَیْئًا غَیْرَ الْقُرْآنِ﴾’’قرآن کے علاوہ مجھ سے کوئی بات نہ لکھو‘‘کی وضاحت کرنا بھی ضروری معلوم ہوتا ہے۔ نزول ِ قرآن کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرآنی آیات کے علاوہ ان کی تفسیر و تشریح میں جو کچھ ارشاد فرماتے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ایک ہی جگہ لکھ لیتے تھے۔ ایک موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’یہ کیا لکھ رہے ہو؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’وہی جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے ہیں۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کیا اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ ساتھ ایک اور بھی کتاب لکھی جارہی ہے ، اللہ کی کتاب علیحدہ کرو اور اسے خالص رکھو۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآنی آیات اور ان کی تفسیر(احادیث)دونوں یکجا لکھ رہے تھے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ الگ رکھنے کا حکم دیا نہ یہ کہ احادیث لکھنے کی مطلقاً ممانعت فرمائی۔ جب قرآن مجید پوری طرح حفظ کر لیا گیا تو ممانعت کا حکم از خود ختم ہوگیا ۔ اس کی تفصیل کے بعد ہم عہد ِنبوی(11ھ تک)میں کتابت اور تدوین ِ حدیث کی مثالیں پیش کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کے