کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 33
آمیزش کرنے والے لوگوں کے نام الگ الگ کردیئے، کسی حدیث میں راوی نے اپنی طرف سے کسی لفظ کا اضافہ کیا تو اس کی نشاندہی کی ، کہیں سند کے تسلسل میں فرق آیا تو نہ صرف اسے واضح کیا بلکہ سند کے آغاز ، اختتام یا وسط میں انقطاع کی بنیاد پر حدیث کے الگ الگ درجے بنائے، بدعتی اور بد عقیدہ لوگوں کی احادیث کو الگ درجہ دیا ، وہمی اور کمزور حافظہ والے لوگوں کی احادیث کو الگ درجہ دیا ۔ کہیں راویوں کے نام کنیت ، لقب، آباؤ اجداد یا اساتذہ کے نام ایک جیسے آگئے توا س کے لئے الگ اصول وضع کئے اس طرح صحیح احادیث کے معاملہ میں بھی درجہ بندی کی گئی۔ اَمَرَنَا ، نُہَیْنَا نَفْعَلُ ، اَنَّہٗ مِنَ السُّنَّۃِ جیسے الفاظ پر مشتمل احادیث کی وضاحت کی گئی۔ راویوں کی تعداد کے اعتبار سے احادیث کو الگ الگ نام دیئے گئے۔ صحیح لیکن بظاہر متعارض احادیث کے بارے میں قواعد بنائے گئے ۔ احادیث روایت کرتے وقت اَخْبَرَنَا ، اَنْبَانَا ، حَدَّثَنَا، نَاوَلَنَا، ذَکَرَلَنَا ، جیسے بظاہرایک ہی مفہوم کے الفاظ الگ الگ مواقع اور کیفیت کے لئے مخصوص کئے گئے۔ علماء حدیث کی علمی کاوشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حدیث کی حفاظت کے لئے علماء حدیث نے سو سے زیادہ علوم کی بنیاد ڈالی ، جس پر اب تک ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ حدیث پر اعتراضات: حفاظت ِ حدیث کے لئے علماء حدیث کی جانی ، مالی اور علمی مساعی جمیلہ پر ایک نظر ڈالنے کے بعد اب ہم اپنے اصل موضوع ’’انکار ِ حدیث‘‘ کی طرف پلٹتے ہوئے منکرین ِ حدیث کے اہم اعتراضات میں سے چند اہم اعتراضات یہاں نقل کررہے ہیں: 1۔ جو احادیث عقل کے خلاف ہیں ، وہ ناقابل ِ اعتماد ہیں ۔ 2۔ جو احادیث قرآن کے خلاف ہیں، وہ ناقابل ِ اعتماد ہیں۔ 3۔ جوا حادیث تاریخی حقائق کے خلاف ہیں ، وہ ناقابل ِ اعتماد ہیں۔ 4۔ جو احادیث سائنسی تجربات اور مشاہدات کے خلاف ہیں، وہ ناقابل ِ اعتماد ہیں۔ 5۔ راویان حدیث تھے تو بہرحال انسان ہی ، تمام تر احتیاط کے باوجود خطا کا امکان موجود ہے۔ لہٰذا محدثین کرام کی تحقیق پر مکمل اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔