کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 32
چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا۔ ٭حضرت انس رضی اللہ عنہ احتیاط کی خاطر حدیث بیان کرنے کے بعد ’’اَوْکَمَا قاَلَ ‘‘(یا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)کے الفاظ ادا فرماتے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو معمولی سا شک گزرتا کہ بڑھاپے کے باعث ان کا حافظہ کمزور ہوگیا ہے تو وہ احادیث بیان کرنا چھوڑ دیتے۔ ،حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ان کے بڑھاپے کے زمانے میں حدیث سنانے کو کہا جاتا تو فرماتے ’’ہم بوڑھے ہو چکے ہیں حافظہ کمزور ہو گیا ہے، حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرنا بڑا کٹھن کام ہے۔‘‘ ٭امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ہم مدینہ کے بہت سے محدثین کو جانتے ہیں جو بعض ایسے ثقہ متقی اور پرہیز گار لوگوں سے بھی حدیث قبول نہ کرتے جنہیں اگر بیت المال کا محافظ بنا دیا جاتا تو ایک پیسے کی خیانت نہ کرتے۔‘‘ ٭مشہور محدث یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ کا قول ہے ’’ہم بہت سے لوگوں پر لاکھوں درہم و دینا رکااعتبار کرنے کو تیار ہیں لیکن ان کی روایت کردہ احادیث قبول نہیں کر سکتے۔‘‘ ٭محدث معین بن عیسیٰ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے جو حدیثیں روایت کی ہیں ان میں سے ایک ایک حدیث تیس تیس مرتبہ سنی ہے۔‘‘ ٭محدث ابراہیم بن عبداللہ الہروی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’میں اپنے استاد ہشیم رحمہ اللہ سے جو حدیثیں روایت کرتا ہوں انہیں کم و بیش تیس تیس مرتبہ سنا ہے۔‘‘ ،مشہور محدث ابراہیم بن سعید الجوہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’مجھے جب تک ایک ایک حدیث سو سو طریقوں سے نہیں ملتی میں اس حدیث کے بارے میں اپنے آپ کو یتیم خیال کرتا ہوں۔‘‘
احادیث کی تحقیق و تدقیق کے معاملے میں علمائے حدیث نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں وہ اس قدر حیران کن ہیں کہ عصر ِ حاضر کے ’’ترقی پسند‘‘اور ’’دانشور‘‘ ان کی گردِ پاکو بھی نہیں پہنچ سکتے۔ مشہور جرمن مستشرق ڈاکٹر اسپرنگر نے ’’اصابہ فی احوال الصحابہ ‘‘ کے انگریزی مقدمہ میں لکھا ہے:
’’کوئی قوم دنیا میں ایسی گزری نہ آج موجود ہے جس نے مسلمانوں کی طرح اسماء الرجال کا عظیم الشان فن ایجاد کیا ہو جس کی بدولت آج پانچ لاکھ آدمیوں کا حال معلوم ہو سکتا ہے۔‘‘
محدثین کرام نے اسماء الرجال میں ایک ایک راوی کے عقیدہ ، ایمان ، اخلاق ، پرہیز گاری، امانت ، دیانت ، صداقت ، قوت ِ حافظہ، صلاحیت ِ فہم کو تحقیق کی کسوٹی پر پرکھا او رکسی بھی ستائش کی تمنا یا ملامت کے خوف سے بالا تر رہتے ہوئے اپنی رائے کا اظہا رکیا۔احادیث وضع کرنے اور احادیث میں جھوٹ کی