کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 31
بخاری رحمہ اللہ کے لئے کپڑا خرید کر لائے تب وہ ہمارے ساتھ درس گاہ میں آنے جانے لگے۔ ٭امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علم حدیث کے حصول کے لئے یمن آئے تو ازار بند بُنتے اور انہیں بیچ بیچ کر اپنی ضروریات پوری کرتے رہے، جب فارغ ہو کر یمن سے جانے لگے تو نانبائی کے مقروض تھے ، چنانچہ جوتا قرض میں دے دیا خود ننگے پاؤں پیدل روانہ ہوگئے ۔ راستہ میں اونٹوں پر بوجھ لادنے اور اتارنے والے مزدوروں میں شریک ہوگئے جو مزدوری ملتی اسی سے گزارہ کرتے۔
طلب ِ حدیث اور اشاعت ِحدیث کے لئے علمائے حدیث کی جاں گسل مشقت اور قربانیوں کی داستان فقط ان کی شب و روز محنت اور فقر و فاقہ کی زندگی پر ہی ختم نہیں ہوجاتی بلکہ اس راہ ِ وفا میں بیشتر محدثین کرام کو اپنے و قت کی جابر اور ظالم حکومتوں کے قہر و غضب کا نشانہ بھی بننا پڑا۔ بنی اُمیہ کے عہد حکومت میں(باستثنائے عہد عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ) ٭محمد بن سیرین، ٭حسن بصری، ٭ عبید اللہ بن ابی رافع، ٭یحییٰ بن عیبد اور ٭ ابن ابی کثیر رحمہم اللہ ایسے جلیل القدر محدثین کو امراء کے جورو ستم کا نشانہ بننا پڑا۔ ٭ بنو عباس کے عہد حکومت میں امام دارالہجرۃ مالک بن انس رحمہ اللہ کی ننگی پیٹھ پر کوڑے برسائے گئے۔ ٭حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ جیسے بلند پایہ محدث کے قتل کا حکم دیا گیا۔ ٭امام شافعی رحمہ اللہ کو گرفتار کرکے پیدل دارالخلافہ روانہ کیا گیا، جہاں وہ قید و بند کی صعوبتوں میں بھی مبتلا رہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کتاب و سنت کی خاطر جو زہرہ گداز ستم اٹھائے وہ تاریخ اسلام کا بڑا ہی المناک باب ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا جنازہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی سے اٹھا۔ اللہ تعالیٰ کی کروڑ ہا کروڑ رحمتیں نازل ہوں ان پاکباز ہستیوں پر، جنہوں نے حالات کی ساری ستم رانیوں کے باوجود حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع کو ہر زمانے کی تند و تیز آندھیوں سے محفوظ رکھنے کا حق ادا کیا۔
ان جانی و مالی قربانیوں کے ساتھ ساتھ علمائے حدیث کے علمی کارنامے بھی پیش نظر رہنے چاہئیں۔ حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قبول کرنے کے معاملے میں احتیاط کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٭حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ گواہی کے بغیر کسی کی حدیث قبول نہیں فرماتے تھی۔ ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ راوی ٔ حدیث سے قسم لیا کرتے تھے۔ ٭حضرت عثمان رضی اللہ عنہ احتیاط کی خاطر احادیث کم بیان فرماتے۔ ،حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حدیث بیان فرماتے تو احساس ِ ذمہ داری سے ان کے