کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 30
کیا۔‘‘ ٭یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ نے طلب ِ حدیث کی خاطر اپنے استاد شعبہ رحمہ اللہ کے پاس دس سال گزارے ٭نافع بن عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’میں امام مالک رحمہ اللہ کے پاس چالیس یا پینتیس سال تک بیٹھا رہا روزانہ صبح ، دوپہر ، شام اور پچھلے پہر حاضری دیتا۔‘‘ ٭امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ میں نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی شاگردی میں بیس سال گزارے ۔‘‘ ٭عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے گیارہ سو محدثین سے علم ِ حدیث حاصل کیا۔ ،امام مالک رحمہ اللہ نے نو سو اساتذہ سے احادیث حاصل کیں۔ ٭ہشام بن عبداللہ رحمہ اللہ نے سترہ سو محدثین سے فیض حدیث حاصل کیا۔ ٭ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللہ نے آٹھ سو علمائے حدیث کے درس سے فیض حاصل کیا۔
علمائے حدیث نے طلب حدیث کی خاطر اپنی ساری ساری زندگیاں ایمان و ایقان کی نذراس شان سے وقف کر رکھی تھیں کہ اس ِسعی جمیلہ میں گھر بار کی ساری پونجی لٹانے کے بعد بھی بڑی سے بڑی آزمائش ان کے پائے ثبات میں لغزش پیدا نہ کر سکی۔ ٭امام مالک رحمہ اللہ اپنے استاد ربیعہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھتے ہیں ’’علم ِ حدیث کی تلاش او رجستجو میں ان کا حال یہ ہو گیا تھا کہ اپنے گھر کے چھت کی کڑیاں تک بیچ ڈالیں اور اس حال سے بھی گزرے کہ خس وخاشاک کے ڈھیر سے کھجوروں کے ٹکڑے چن چن کر کھانے پڑے۔‘‘ ٭ علم حدیث کے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے علم ِ حدیث حاصل کرنے میں ساڑھے دس لاکھ درہم کی رقم خرچ کر ڈالی اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان کے پاس پاؤں میں پہننے کے لئے جوتا تک باقی نہ رہا ۔ ،علی بن عاصم واسطی رحمہ اللہ نے طلب حدیث میں ایک لاکھ درہم ،، امام ذہبی رحمہ اللہ نے ڈیڑھ لاکھ،، ابن رستم رحمہ اللہ نے تین لاکھ ،، ہشام بن عبداللہ رحمہ اللہ نے ساتھ لاکھ درہم ، خرچ کئے۔ ٭امام بخاری رحمہ اللہ جیسے صاحب ِ ثروت اور نازو نعم میں پرورش پانے والے شخص نے طلب ِ حدیث کی خاطر غریب الوطنی میں کیسے کیسے وقت دیکھے ، اس کا اندازہ امام موصوف کے ہم سبق ، عمر بن حفص رحمہ اللہ کے بیان کردہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے ’’بصرہ میں ہم محمد بن اسماعیل(بخاری)کے ساتھ احادیث لکھا کرتے تھے چند دنوں کے بعد محسوس ہوا کہ بخاری رحمہ اللہ کئی دن سے درس میں نہیں آرہے، تلاش ہوئی ہم لوگ ان کے گھر پہنچے تو دیکھا کہ ایک اندھیری کوٹھڑی میں پڑے ہیں ، بدن پر ایسا لباس نہیں جسے پہن کر باہر نکل سکیں۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ زادِ سفر ختم ہو چکا ہے ، لباس خریدنے کے لئے بھی پیسے نہیں، آخر طلباء نے مل کر رقم جمع کی ،