کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 26
4۔اختلافی مسائل کا مغالطہ:
بعض مصلحت پسند مبلغین بدعات کو اختلافی مسائل کہہ کر دانستہ یا نادانستہ طو رپر معاشرے میں بدعات پھیلانے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں ۔ یاد رہے اختلافی مسائل صرف وہی ہیں جن کے بارے میں دونوں طرف سے احادیث کی کوئی نہ کوئی دلیل موجود ہو ۔ قطع نظر اس سے کہ ایک طرف صحیح حدیث ہو اور دوسری طرف ضعیف ، لیکن دونوں طرف بہرحال کوئی نہ کوئی دلیل ضرور موجود ہوتی ہے۔ اختلافی مسائل کی مثال نماز میں رفع الیدین یا آمین بالجہر وغیرہ ہے ۔ لیکن ایسے مسائل جن کے بارے میں کوئی صحیح حدیث تو کجا ضعیف سے ضعیف یا موضوع حدیث بھی پیش نہیں کی جا سکتی وہ اختلافی مسائل کیسے کہلا سکتے ہیں؟ رسم فاتحہ ، رسم قل، دسواں ، چالیسواں ، گیارہویں ، قرآن خوانی ، میلاد ، برسی ، قوالی ، صندل مالی ، چراغاں ، کونڈے ، جھنڈے وغیرہ ایسے افعال ہیں ، جن کا آج سے ایک صدی قبل کوئی تصور تک نہیں تھا، لہٰذا ان بدعات کو ’’اختلافی مسائل‘‘ کہہ کر نظرا نداز کرنا درحقیقت دین میں بدعات رائج کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
5۔سنّت ِ صحیحہ سے لا علمی:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا چونکہ ہر مسلمان پر فرض ہے اس لئے بیشتر لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے منسوب کی گئی ہر بات کو سنت سمجھ کر اس پر عمل شروع کردیتے ہیں، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس بات کی تحقیق کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے منسوب کی گئی بات واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے غلط طور پر منسوب کی گئی ہے؟ عوام الناس کی اس کمزوری یا لاعلمی کے باعث بہت سی بدعات اور رسومات رائج ہوگئی ہیں جنہیں بعض لوگ نیک نیتی سے دین سمجھ کر کرتے چلے آرہے ہیں۔ ہمارے علم میں بہت سے ایسے افراد ہیں جنہوں نے صحیح اور ضعیف احادیث کا فرق واضح ہوجانے کے بعد غیر مسنون افعال کو ترک کرنے اور مسنون افعال پر عمل کرنے میں لمحہ بھر تامل نہیں کیا۔ صحیح اور ضعیف احادیث کا شعور رکھنے والے حضرات پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو اس فرق سے آگاہ کریں اور انہیں بدعات کی اس دلدل سے نکالنے کے لئے بھرپور جدو جہد