کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 24
شامل کردی گئیں ہیں۔ مثلاً:
٭ فرض نمازوں کے بعد بلند آواز سے اجتماعی ذکر کرنا ،مخصوص انداز میں بآواز بلند اجتماعی ذکر کے حلقے قائم کرنا ،ذکر کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک میں کمی بیشی کرنا،ڈیڑھ لاکھ مرتبہ آیت کریمہ کے ذکر کے لئے محفلیں منعقد کرنا ،محرم کی شب ذکر کے لئے مخصوص کرنا،صفر کو منحوس سمجھ کر پہلے بدھ کو مغرب اور عشاء کے درمیان محفل ذکر قائم کرنا ، 27رجب کو شب معراج سمجھ کر ذکر کا اہتما م کرنا ، 15 شعبان کو محفل ذکر منعقد کرنا ، سید عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے ناموں کا ورد کرنا ، سید عبدالقادر جیلانی سے منسوب ہفتہ بھر کے وظائف کا اہتمام کرنا ، دعائے گنج العرش ، دعائے جمیلہ ، دعائے سریانی ، دعائے عکاشہ ، دعائے حزب البحر ، دعائے امن،دعائے حبیب ، عہدنامہ ، درودِ تاج ، درود ِ ماہی ، درود ِ تنجینا، درود ِ اکبر، ، ہفت ہیکل شریف ، چہل کاف ، قدح معظم و مکرم اور ،شش قفل وغیرہ جیسے وظائف کا اہتمام کرنا ، یہ تمام اذکار و وظائف ہمارے ہاں بسوں ، گاڑیوں ، سڑکوں اور عام دکانوں پر انتہائی کم داموں پر بکثرت فروخت ہونے والی کتب میں لکھے ہوئے ہوتے ہیں،جنہیں سیدھے سادے کم علم مسلمان لوگ بڑی عقیدت سے خریدتے اور احترام کے ساتھ اپنے پاس رکھتے ہیں اور حسب ِ ضرورت تکلیف یا مصیبت کے وقت ان سے استفادہ کرتے ہیں۔ اذکار و وظائف کے علاوہ دوسری عبادات نماز ، روزہ ، حج، زکاۃ ، عمرہ ، قربانی وغیرہ کی بدعات کا معاملہ اس سے بھی چند قدم آگے ہے۔ زندگی کے باقی معاملات پیدائش، شادی ، بیاہ ، بیماری، موت، جنازہ ، زیارت ِ قبور ، ایصال ِ ثواب وغیرہ کی بدعات کا سلسلہ لا متناہی ہے جس کا تذکرہ ایک الگ کتاب کا متقاضی ہے۔ یوں بدعت حسنہ کے نام پر دَر آنے والی گمراہی اورجہالت کے طوفان نے اسلام کا ایک بالکل نیا ، عجمی اور ہندووانہ ماڈل تیار کردیا ہے اور یوں بدعت ِ حسنہ بدعات کی طویل فہرست میں روز بروز اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔
2۔اندھی تقلید:
ان پڑھ اور جاہل عوام کی کثیر تعداد محض اپنے آباؤ اجداد کی تقلید میں غیر مسنون افعال اور بدعات میں پھنسی ہوئی ہے اور یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتی کہ ان اعمال کا دین سے کیا تعلق ہے۔ ایسے لوگوں کی ہر زمانے میں یہی دلیل رہی ہے: