کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 23
1۔بدعت کی تقسیم:
ہمارے معاشرے کے ایک بڑے طبقہ کے بیشتر عقائد و اعمال کی بنیاد ضعیف اور موضوع(مَن گھڑت)روایات پر ہے ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے غیر مسنون اور بدعی افعال کو دین کی سند مہیا کرنے کے لئے بدعت کو بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ میں تقسیم کر رکھا ہے اور یوں کتاب و سنت کی تعلیم سے ناواقف عوام کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ بدعت سیئہ تو واقعی گناہ ہے لیکن بدعت حسنہ نیکی اور ثواب کا کام ہے جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام بدعات کو گمراہی قرار دیا ہے کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٍ(صحیح مسلم)غور فرمائیے اگر نماز مغرب کی دو سنتوں کی بجائے تین سنتیں پڑھی جائیں تو کیا یہ بدعت حسنہ ہوگی یا دین میں تبدیلی تصو ّر کی جائے گی؟
امر ِ واقعہ یہ ہے کہ بدعت ِ حسنہ کے چور دروازے نے دین میں بدعات کو پھیلانے اور رائج کرنے میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ مختلف مسنون عبادات کے مقابلے میں غیر مسنون اور من گھڑت عبادات کو جگہ دے کر ایک بالکل نئے بدعی دین کی عمارت کھڑی کردی گئی ہے۔ پیری مریدی کے نام پر ولایت ، خلافت ، طریقت ، سلوک، بیعت ، نسبت ، اجازت ، توجہ ، عنایت ، فیض، کرم، جلال، آستانہ ، درگاہ ، خانقاہ جیسی اصطلاحات وضع کی گئیں ہیں اور مراقبہ ، مجاہدہ ، ریاضت ، چلّہ کشی، کشف القبور، چراغاں ، سبوچہ ، چومک ، چڑھاوے ، کونڈے ، جھنڈے ، سماع، رقص، ہال ، وجداور کیفیت جیسی ہندووانہ طرز کی پوجاپاٹ کے طریقے ایجاد کئے گئے ہیں۔ قبروں پر سجادہ نشین ، گدی نشین، مخدوم ، جاروب کش، درویش او رمجاور حضرات اس خود ساختہ دین کے محافظ اور علمبردار بنے ہوئے ہیں۔ فاتحہ شریف ، قل شریف ، دسواں شریف ، چالیسواں شریف، گیارہویں شریف ، نیاز شریف، عرس شریف ، میلاد شریف ، ختم خواجگان ، قرآن خوانی ، ذکر ملفوظات اور کرامات نیز خود ساختہ اوراد و وظائف جیسے غیر مسنون بدعی افعال کو عبادت کا درجہ دے کر تلاوت قرآن ، نماز ، روزہ ، حج ، زکاۃ، تسبیح و تہلیل ، ذکر الٰہی اور مسنون ادعیہ جیسی عبادات کو یکسر طاق ِ نسیاں بنا دیا گیا ہے اور اگر کہیں ان عبادات کا تصور باقی رہ بھی گیا ہے تو بدعات کے ذریعے ان کی حقیقی شکل و صورت مسخ کردی گئی ہے۔ مثال کے طور پر عبادت کے ایک پہلو اذکار و وظائف ہی کو لیجئے اور غور فرمائیے کہ اس میں کیسے کیسے طریقوں سے کیسی کیسی من گھڑت باتیں