کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 21
ضمیمہ بدعت بدعت کی تعریف: ہر وہ عمل بدعت کہلائے گا جو ثواب اور نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کی کوئی بنیاد یا ثبوت نہ ہو ، یعنی نہ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود وہ عمل کیا ہو نہ کسی کو اس کا حکم دیا ہو اور نہ ہی کسی کو اس کی اجازت دی ہو۔ ایسا عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں مردُود(ناقابل ِ قبول)ہے۔(بحوالہ بخاری و مسلم) دین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والی چیز بدعات ہیں۔ بدعات چونکہ نیکی اور ثواب سمجھ کر کی جاتی ہیں اس لئے بدعتی انہیں ترک کرنے کا تصوّر تک نہیں کرتا جبکہ دوسرے گناہوں کے معاملے میں گناہ کا احساس موجود رہتا ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ گناہ گار کبھی نہ کبھی اپنے گناہوں پر نادم ہو کر ضرور توبہ استغفار کرے گا ۔ اس لئے حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’شیطان کو معصیت کے مقابلے میں بدعت زیادہ محبوب ہے۔‘‘ شریعت کی نگاہ میں دو گناہ ایسے ہیں جنہیں ترک کئے بغیر کوئی نیک عمل قبول ہوتا ہے نہ توبہ قبول ہوتی ہے ۔ پہلا شرک[1] اور دوسرا بدعت ۔شرک کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ِ مبارک ہے ’’اللہ تعالیٰ بندے کے گناہ معاف کرتا رہتا ہے جب تک اللہ اور بندے کے درمیان پردہ حائل نہیں ہوتا۔‘‘
[1] شرک کے بارے میں مفصل بحث کتاب التوحید میں ملاحظہ فرمائیں