کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 15
پر ایمان لانے کے بعد کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بھی حکم کو فروعی کہہ کر نظر انداز کرنے کی رَوش اختیار کرے یا ضروری اور غیر ضروری تقسیم کی کرکے جس پر چاہے عمل کرے اور جسے چاہے ترک کردے۔ شریعت میں تمام سنتوں پر بیک وقت عمل کرنا مطلوب ہے جو شخص کم درجہ کی سنتوں کی پابندی نہیں کر سکتا وہ بڑے درجہ کی سنتوں پر بیک وقت عمل کیسے کرے گا؟ بعض سلف کا قول ہے کہ ’’ایک نیکی کی جزا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دوسری نیکی کی توفیق عطا فرمادیتا ہے جبکہ ایک گناہ کی سزا یہ ہے کہ انسان دوسرے گناہ میں ملوث ہو جاتا ہے۔‘‘ پس بعید نہیں کہ سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کرتے ہوئے کم درجے کی سنتوں پر عمل کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بڑے درجے کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق بھی عطا فرمادے لیکن اس کے برعکس جو لوگ کم درجے کی سنتوں کو ’’فروعی مسئلے ‘‘ کہہ کر نظر انداز کرنے کی جسارت کرتے ہیں ، ان سے اللہ تعالیٰ بڑی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق بھی سلب فرما لے ، ایسی صورتحال سے ہمیں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہئے۔ اِتباع ِ سنت … عشق ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی معیار: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور عشق ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ بلکہ عین ایمان ہے ۔ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’کوئی آدمی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنی اولاد، والدین اور باقی تمام لوگوں کے مقابلے میں مجھ سے زیادہ محبت نہ کرتا ہو۔‘‘(بخاری و مسلم)ایک صحابی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوااور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان و مال اور اہل و عیال سے زیادہ محبوب رکھتا ہوں جب گھر میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہوتا ہوں اورشوق ِزیارت بے قرار کرتا ہے ، تو دوڑا دوڑا آتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرکے سکون حاصل کر لیتا ہوں ، لیکن جب میں اپنی او رآپ کی موت کو یاد کرتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو جنت میں انبیاء کرام کے ساتھ اعلیٰ ترین درجات میں ہوں گے ، میں جنت میں گیا بھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچ سکوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے محروم رہوں گا تو بے چین ہوجاتا ہوں۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُوْلٰئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَائِ وَالصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُوْلٰئِکَ رَفِیْقًا،﴾(69:4)