کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 14
دوسرے امام کے ذریعہ ۔ گروہ بندی اور فرقہ واریت کی بنیاد اس وقت پڑتی ہے جب سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا علم ہوجانے کے بعد محض اس لئے اس پر عمل نہ کیا جائے کہ ہمارے مسلک اور ہماری فقہ میں ایسا نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دین میں یہ طرز ِ عمل ساری خرابیوں اور فتنوں کا باعث ہے۔
یہاں ہم قارئین کرام کی توجہ کتاب ہذا کے باب ’’سنت اور ائمہ کرام رحمہم اللہ ‘‘ کی طرف مبذول کرانا چاہیں گے جس میں مختلف ائمہ کرام کے سنت کے بارے میں اقوال تحریر کئے گئے ہیں۔ سبھی ائمہ کرام نے مسلمانوں کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ سنت ِ صحیحہ سامنے آجانے کے بعد ان کے اقوال اور آراء کو بلا تامل ترک کر دیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک فرمایا ہے ’’دین میں سنت ِ رسول کے علاوہ سب گمراہی اور فساد ہے۔‘‘ اگر ہم واقعی خلوص ِ دل سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں تو ہمیں صدق ِ دل سے ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔
آخر میں اس بات کا اظہار کرنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے نزدیک ائمہ کرام کا اجتہاد اور تیار کردہ فقہ انتہائی قابل قدرعلمی سرمایہ ہے جن مسائل کے بارے میں قرآن و حدیث کے واضح احکام موجود نہیں ان مسائل کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا گیا اجتہاد ، خواہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ہو یا امام مالک رحمہ اللہ کا، امام شافعی رحمہ اللہ کا ہو یا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا، اس سے تمام مسلمانوں کو استفادہ کرنا چاہئے۔ نیز یہ کہ آئندہ بھی حالات کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق اجتہاد کی شرائط پر پورے اترنے والے فقہاء کے لئے سنت کی روشنی میں اجتہاد کی گنجائش ہر وقت موجود ہے اور اس سے عوام کو بھرپور استفادہ کرنا چاہئے۔
اتباع ِ سنت اور فروعی مسائل:
بلا شبہ دین میں تمام احکامات ایک درجہ کے نہیں ہیں بلکہ ان میں سے بعض بنیادی حیثیت رکھتے ہیں او ر بعض فروعی حیثیت رکھتے ہیں۔ فروعی مسائل کو بنیاد بنا کر الگ الگ جماعتیں یا فرقے بنانا سراسر جہالت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکامات خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے ، بنیادی ہو ں یا فروعی ، غیرضروری اور بے مقصد نہیں ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض سنتوں کو فروعی کہہ کر نظر انداز کرنا یا ان کی اہمیت کو کم کرنا یقینا سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے ۔ اللہ اور رسول