کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 13
مسئلہ تقلید اور عدم ِ تقلید:
تقلید اور عدم ِ تقلید کا مسئلہ بہت پرانا ہے ۔ فریقین اپنے اپنے موقف کے حق میں بہت سے دلائل رکھتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک تقلید یا عدم ِ تقلید کے حق میں دلائل مہیا کرکے ایک فکر کو غالب اور دوسری کو مغلوب کرنا عوام کی ضرورت نہیں بلکہ وہ نوجوان نسل جو سکولوں اور کالجوں سے پڑھ کر آتی ہے کہ مسلمانوں کا اللہ ایک ، رسول ایک، کتاب ایک ،قبلہ ایک اور دین بھی ایک ہے ، لیکن عملی زندگی میں مسلمانوں کو کئی فرقوں اور جماعتوں میں بٹا ہوا دیکھتی ہے تو اس کا ذہن خود بخود دین کے بارے میں پراگندہ ہونے لگتا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو بتایا جائے کہ جہاں ہمارا اللہ ، رسول ، کتاب ، قبلہ اور دین سب کچھ ایک ہے وہاں زندگی بسر کرنے کے لئے ہمارا راستہ بھی ایک ہی ہے۔
وہ راستہ کون سا ہے ؟ سیدھی سی بات ہے کہ دین اسلام کی بنیاد دو ہی چیزوں پر ہے ۔ کتاب اللہ اور سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک سے قبل دین کے حوالے سے ہمیں جو کچھ بھی ملتا ہے اس پر ایمان لانا اور عمل کرنا تمام امت ِ مسلمہ پر فرض ہے اور اس سے کسی قسم کا اختلاف کرنے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک کے بعد دین کے نام سے جو کچھ اضافہ کیا گیا ہے اس پر ایمان لانا اور اس پر عمل کرنا امت ِ مسلمہ پر فرض نہیں ہے۔ غور فرمائیے ، جو شخص حنبلی فقہ پر عمل کرتا ہے باقی تین فقہوں کو ترک کرنے کے باوجود اس کے ایمان میں کوئی فرق نہیں پڑتا ، اسی طرح جو شخص فقہ حنفیہ پر عمل کرتا ہے وہ باقی تین فقہوں پر عمل نہ کرکے بھی اسی درجہ کا مسلمان ہے جس درجہ کا کوئی بھی دوسرا مسلمان ہو سکتا ہے۔ امت ِمحمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افضل ترین افراد یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مروجہ چاروں فقہوں میں سے کسی ایک فقہ پر عمل نہیں کرتے تھے جبکہ انہی کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ِ مبارک ہے ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ سب سے بہتر زمانہ ہے۔‘‘(مسلم شریف)
اس ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ کتاب اللہ کے بعد ساری ملت اسلامیہ کی مشترکہ میراث اور تمام مسلمانوں کے ایمان و عمل کا مرکز اور محور صرف ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے ’’سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ ، وہ خواہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ذریعہ ہم تک پہنچے یا امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ یا کسی بھی