کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 122
نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ نمبر 80:دوسرے گناہوں کی نسبت بدعت شیطان کو زیادہ محبوب ہے۔
قَالَ سُفْیَانَ الثَّوْرِیُّ رَحِمَہُ اللّٰہ:أَلْبِدْعَۃُ اَحَبُّ اِلٰی اِبْلِیْسَ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ الْمَعْصِیَۃُ یُتَابُ مِنْہَا وَالْبِدْعَۃُ لاَ یُتَابُ مِنْہَا۔ رَوَاہُ فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ[1]
حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’شیطان کو گناہ کے مقابلے میں بدعت زیادہ پسند ہے کیونکہ گناہ سے توبہ کی جاتی ہے جبکہ بدعت سے توبہ نہیں کی جاتی۔‘‘ یہ روایت شرح السنہ میں ہے۔
وضاحت:بدعت چونکہ ثواب حاصل کرنے کی نیت سے کی جاتی ہے اس لئے بدعتی اس سے توبہ کرنے کے بارے میں کبھی نہیں سوچتا تاآنکہ اس کا بنیادی عقیدہ صحیح نہ ہوجائے۔
مسئلہ نمبر 81:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بدعتیوں کو مسجد سے نکال دیا۔
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍص أَنَّہٗ سَمِعَ قَوْمًا اجْتَمَعُوْا فِیْ مَسْجِدٍ یُہَلِّلُوْنَ وَیُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیّ ِا جَہْرًا فَقَامَ اِلَیْہِمْ فَقَالَ مَا عَہِدْنَا ذٰلِکَ فِیْ عَہْدِہٖ وَ مَا أَرَاکُمْ اِلاَّ مُبْتَدِعِیْنَ وَ مَا زَالَ یَذْکُرُ ذٰلِکَ حَتّٰی أَخْرَجَہُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ۔ رَوَاہُ اَبُوْ نُعَیْمٍ [2]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ کچھ لوگ مسجد میں مل کر اونچی آواز سے ذکر اور درود شریف پڑھ رہے ہیں آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا ’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کسی کو اس طرح ذکر کرتے یا درود شریف پڑھتے نہیں دیکھا ، لہٰذا میں تمہیں بدعتی سمجھتا ہوں ۔‘‘یہی الفاظ دہراتے رہے حتی کہ انہیں مسجد سے نکال باہر کیا۔ اسے ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ نمبر 82:محدثین کرام کے نزدیک بدعتی کی روایت کردہ حدیث قابل ِ قبول نہیں۔
عَنْ(مُحَمَّدِ)بْنِ سِیْرِیْنَ رَحِمَہُ اللّٰہ قَالَ:لَمْ یَکُوْنُوْا یَسْأَلُوْنَ عَنِ الْاَسْنَادِ فَلَمَّا وَقَعَتِ الْفِتْنَۃُ قَالُوْا سَمُّوْا لَنَا رِجَالَکُمْ فَیَنْظَرُ اِلٰی اَہْلِ السُّنَّۃِ فَیُؤْخَذُ حَدِیْثَہُمْ وَ یَنْظُرُ اِلٰی اَہْلِ الْبِدْعِ فَلاَ یُؤْخَذُ حَدِیْثُہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ [3]
[1] الجزء الاول، رقم الصفحہ 216
[2] الجزء الاول، رقم الصفحہ 216
[3] مقدمۃ المسلم ، باب بیان الاسناد من الدین