کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 12
دین و دنیا دونوں اعتبار سے ہمیں ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچایا ہے جس کا مشاہدہ ہم وطن عزیز میں گزشتہ طویل عرصہ سے کررہے ہیں اور اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ وطن عزیز میں اسلامی نظام ِ حیات کے نفاذ میں بعض دوسری رکاوٹوں کے علاوہ ایک بڑی رکاوٹ فرقہ واریت اور گروہ بندی بھی ہے اگر کبھی اسلامی نظام کے نفاذ کی منزل قریب آتی ہے تو اچانک ایک طرف سے کتاب و سنت کی بجائے کسی ایک فقہ کے نفاذ کا مطالبہ شروع ہوجاتا ہے ۔ دوسری طرف سے کسی دوسری فقہ کے نفاذ کا مطالبہ ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں پیش رفت کے بجائے مسلسل پسپائی ہوتی چلی آرہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دین ِ اسلام کے نفاذ کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں اس وقت تک بیکار ثابت ہوں گی جب تک دین کی علمبردار جماعتوں کے درمیان خالص کتاب و سنت کی بنیاد پر ایک حقیقی اور پائیدار اتحاد قائم نہیں ہوجاتا ۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں قرآن مجید میں فرقہ واریت اور گروہ بندی سے منع فرمایا ہے وہاں دین خالص یعنی کتاب و سنت پر متحد ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔ سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لاَ تَفَرَّقُوْا﴾(103:3)
’’سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔‘‘(سورہ آل عمران ، آیت 103)
اس آیت میں مسلمانوں کو فرقہ واریت اور گروہ بندی سے منع فرما کر حبل ُ اللہ(یعنی قرآن مجید)پر متحد رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار اطاعت ِ ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کو واجب قرار دیا ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رسّی ، جسے مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا گیا ہے اس میں از خُود دونوں چیزیں … کتاب و سنت… آجاتی ہیں لہٰذا قرآن مجید کی روشنی میں جو اتحاد مطلوب ہے اس کی بنیاد کتاب و سنت ہے۔ کتاب و سنت سے ہٹ کر کسی دوسری بنیاد پر امت میں اتحاد نہ مطلوب ہے نہ ممکن ؎
شاخِ نازک پہ جو آشیانہ بنے گا وہ ناپائیدار ہوگا
اگر ہم نے فرقہ واریت اور گروہ بندی کو اپنی زندگی کا مشن نہیں بنا لیا اور مسلمانوں میں اتفاق اور اتحاد ہمیں عزیز ہے تو ہمیں ہر صورت کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنا ہی ہوگا۔