کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 113
’’اس بات پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ جس شخص کو سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم معلوم ہوجائے اس کے لئے کسی آدمی کے قول کی خاطر سنت کو ترک کرنا جائز نہیں۔‘‘ ابن قیم اور فلانی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اِذَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اَقُوْلُ قَوْلاً وَ قَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَلاَفَہٗ فَاعْلَمُوْا أَنَّ عَقْلِیْ قَدْ ذَہَبَ۔ ذَکَرَہٗ اِبْنُ اَبِیْ حَاتِمِ وَ ابْنُ عَسَاکِرَ[1] ’’مجھے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف بات کرتے دیکھو تو سمجھ لو میرا دماغ چل گیا۔‘‘ ابن ابی حاتم اور ابن عساکر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ اِذَا صَحَّ الْحَدِیْثَ فَہُوَ مَذْہَبِیْ وَ فِیْ رِوَایَۃٍ اِذَا رَأَیْتُمْ کَلاَمِیْ یُخَالِفُ الْحَدِیْثَ فَاعْمِلُوْا بِالْحَدِیْثِ وَ اضْرِبُوْا بِکَلاَمِی الْحَائِطِ۔ ذَکَرَہٗ فِیْ عَقْدِ الْجِیْدِ[2] امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’جب صحیح حدیث مل جائے تو وہی میرا مذہب ہے ۔‘‘ نیز فرمایا ’’ جب میرا قول حدیث کے خلاف پاؤ تو حدیث پر عمل کرو اور میرا قول دیوار پر دے مارو۔‘‘ اس کا ذکر عقد الجید میں ہے۔ مسئلہ نمبر 65:امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کسی آدمی کے قول کی خاطر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرنا ہلاکت کا باعث سمجھتے تھے۔ قَالَ الْاِمَامُ اَحْمَدُ رَحِمَہُ اللّٰہُ مَنْ رَدَّ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَہُوَ عَلٰی شَفَا ہَلَکَۃٍ ۔ ذَکَرَہٗ اِبْنُ الْجَوْزِیِّ [3] امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو رَدّ کر دیا وہ ہلاکت کے کنارے پر کھڑا ہے۔ اس کا ذکر ابن جوزیؒ نے کیا ہے۔ وَ قَالَ:رَأَیُ الْاَوْزَاعِیِّ وَ رَأْیُ مَالِکٍ وَ رَأْیُ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ کُلُّہٗ رَأْیٌ وَ ہُوَ عِنْدِیْ سَوَائٌ وَ اِنَّمَا الْحُجَّۃُ فِی الْآثَارِ ۔ ذَکَرَہٗ اِبْنُ عَبْدُ الْبَرِّ فِی الْجَامِعِ [4]
[1] وجوب العمل بالسنۃ رسول اللہ ا،للشیخ عبدالعزیز بن باز رقم الصفحہ 27 [2] حقیقۃ الفقہ ، للالبانی ، رقم الصفحہ 74 [3] الجزء الاول ، رقم الصفحہ 216 [4] الحدیث حجۃ بنفسہ ، للالبانی ، رقم 82