کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 11
وحدتُ الشہود، حلول، تصو ّ رِ شیخ ، اطاعت ِ شیخ ، مقام ولایت ، باطنی اور ظاہری علم ، مرنے کے بعد بزرگوں کا تصرف ، وسیلہ ، علم غیب ، استمداد، اور رُوحوں کی حاضری جیسے باطل عقائد اور رسم ِ فاتحہ ، قُل ، چالیسواں ، قرآن خوانی، عرس، محافل ِ میلاد ، اور سماع جیسے غیر اسلامی عقائد و اعمال انہیں حلقوں میں مقبول ہوتے ہیں جہاں کتاب و سنت کی تعلیم مفقود ہوتی ہے ۔ اس کے برعکس کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامنا تمام باطل عقائد اور اعمال سے محفوظ رہنے کا واحد یقینی راستہ ہے۔ 218ھ میں مامون الرشید کے عہد ِ حکومت میں معتزلہ کے باطل عقیدے ’’قرآن مخلوق ہے‘‘ کو مامون الرشید نے حکومت کے تمام علماء سے منوانے کی کوشش کی، تو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس خود ساختہ عقیدے کے سامنے پہاڑ بن کر کھڑے ہوگئے ۔ جیل میں تازہ دم جلاد ،دو کوڑے مار کر پیچھے ہٹ جاتے اور امام موصوف سے پوچھا جاتا ’’قرآن مخلوق ہے یا غیر مخلوق ؟‘‘ ہر بار امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی زبان سے ایک ہی جواب نکلتا: ﴿اَعْطُوْنِیْ شَیْئًا مِّنْ کِتَابِ اللّٰہِ وَ سُنَّۃِ رَسُوْلِہٖ حَتّٰی اَقُوْلَ بِہٖ﴾ ’’یعنی مجھے اللہ تعالیٰ کی کتاب یا سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی دلیل لا دو تو تسلیم کروں گا۔‘‘ مصلحت اور حکمت کا کوئی بھی مشورہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ﴿اِنِّیْ قَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَا اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ لَنْ تَضِلُّوْا اَبَدًا کِتَابَ اللّٰہِ وَ سُنَّۃَ نَبِیِّہٖ﴾(حاکم) ’’میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں جسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے ، اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ۔‘‘ پر عمل کرنے سے روک نہ سکا ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پوری امت ِ مسلمہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس فتنے سے محفوظ ہوگئی۔ آج جبکہ باطل عقائد اور بدعات جنگل کی آگ کی طرح بڑھتے اور پھیلتے چلے جارہے ہیں ان سے محفوظ رہنے کا صرف یہی ایک راستہ ہے کہ کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھاما جائے اور عوام الناس میں کتاب و سنت کی دعوت اور اشاعت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جائے۔ کتاب و سنت ، اتحاد ِامت کی واحد مستحکم بنیاد ہے: امت ِ مسلمہ میں اتحاد کی ضرورت اور اہمیت محتاج ِ وضاحت نہیں ، فرقہ واریت اور گروہ بندی نے