کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 106
ہوئے دیکھا ، تو میں نے ان سے پوچھا’’آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟‘‘ تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ 10۔ عَنْ مُجَاہِدٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ قَالَ کُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ سَفَرٍ فَمَرَّ بِمَکَانٍ فَحَادَ عَنْہُ فَسُئِلَ لِمَ فَعَلْتَ ؟ فَقَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ فَعَلَ ہٰذَا فَفَعَلْتُ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ الْبَزَّارُ[1](صحیح) حضرت مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک سفر میں جا رہے تھے ایک جگہ سے گزرے، تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما راستے سے دور ہٹ گئے ۔ ان سے پوچھا گیا ’’آپ نے ایسا کیوں کیا؟‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے، اس لئے میں نے ایسا کیا ہے۔‘‘ اسے احمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔ 11۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ سِیْرِیْنَ رَحِمَہُ اللّٰہُ قَالَ کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا بِعَرَفَاتٍ فَلَمَّا کَانَ حِیْنَ رَاحَ رُحْتُ مَعَہٗ حَتّٰی أَتَی الْاِمَامَ فَصَلّٰی مَعَہُ الْاُوْلٰی وَالْعَصْرَ ثُمَّ وَقَفَ مَعَہٗ وَ أَنَا وَ أَصْحَابٌ لِیْ حَتّٰی أَفَاضَ الْاِمَامُ فَأَفَضْنَا مَعَہٗ حَتَّی انْتَہَیْنَا اِلَی الْمَضِیْقِ دُوْنَ الْمَازِمَیْنِ فَأَنَاخَ وَ أَنَخْنَا وَ نَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّہٗ یُرِیْدُ اَنْ یُصَلِّیَ فَقَالَ غُلاَمُہُ الَّذِیْ یَمْسِکُ رَاحِلَتَہٗ اِنَّہٗ لَیْسَ یُرِیْدُ الصَّلاَۃَ وَلٰکِنَّہٗ ذَکَرَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمَّا انْتَہٰی اِلٰی ہٰذَا الْمَکَانِ قَضٰی حَاجَتَہٗ فَہُوَ یُحِبُّ اَنْ یَقْضِیْ حَاجَتَہٗ ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ[2](صحیح) حضرت انس بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا جب وہ کہیں جاتے تو میں بھی ان کے ساتھ جاتا۔ یہاں تک کہ ہم امام کے پاس پہنچے اور اس کے ساتھ نماز ِ ظہر و عصر(جمع کرکے)اداکیں۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے وقوف فرمایا ، تو میں اور میرے ساتھیوں نے بھی ان کے ساتھ وقوف کیا۔یہاں تک کہ امام(عرفات سے)واپس لوٹے تو ہم بھی ان کے ساتھ واپس لوٹے یہاں تک کہ اسی تنگ راستے پر پہنچے جو مازمین(جگہ کانام)سے پہلے ہے۔ وہاں پہنچ کر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی سواری بٹھا دی او رہم نے بھی اپنی سواریاں بٹھا
[1] صحیح الترغیب والترہیب ، للالبنی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 44 [2] صحیح الترغیب والترہیب ، للالبنی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 46