کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 104
اسے ابوداؤدنے روایت کیا ہے۔ عَنْ نَافِعٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَجُلاً عَطَسَ اِلٰی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَ اَنَا اَقُوْلُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ لَیْسَ ہٰکَذَا عَلَّمَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَّمْنَا اَنْ نَقُوْلَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1](حسن) حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس چھینک ماری او رکہا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ السَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ تو میں بھی کہتا ہوں(یعنی مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے میں کوئی اعتراض نہیں)لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوں سکھایا ہے(چھینک کے بعد)ہم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ(یعنی ہرحال میں اللہ تعالیٰ کا شکرہے)کہیں(لہٰذا جو سنت طریقہ ہے وہی اختیار کرو)‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہما قَالَ لِلرُّکْنِ أَمَا وَاللّٰہِ إِنِّیْ لَاَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَ لاَ تَنْفَعُ وَ لَوْ لاَ أَنِّیْ رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اسْتَلَمَکَ مَاسْتَلَمْتُکَ فَاسْتَلَمَہٗ ثُمَّ قَالَ فَمَالَنَا وَ لِلرَّمْلِ إِنَّمَا کُنَّا رَأَیْنَا بِہِ الْمُشْرِکِیْنَ وَ قَدْ اَہْلَکَہُمُ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ شَیْئٌ صَنَعَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلاَ نُحِبُّ اَنْ نَتْرُکَہٗ ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ [2] حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر ِ اَسوَدکو مخاطب کرکے کہا ’’واللہ!میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع دے سکتا ہے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو استلام(حجر اَسود کو ہاتھ لگا کر بوسہ دینا)کرتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا۔‘‘پھر فرمایا ’’اب ہمیں رَمل کرنے کی کیا ضرورت ہے ، رَمل تو دشمنوں کو دکھانے کے لئے تھا اب تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کردیا ہے ۔‘‘پھر خود ہی فرمایا ’’لیکن رَمل تو وہ چیز ہے جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور سنت چھوڑنا ہمیں پسند نہیں۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
[1] صحیح سنن الترمذی، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2200 [2] اللؤلؤء والمرجان ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 799