کتاب: اتباع سنت کے مسائل - صفحہ 10
سورہ انعام میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْآنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَ مَنْ بَلَغَ﴾(19:6)
’’میری طرف یہ قرآن نازل کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعہ تمہیں ڈراؤں اور ان لوگوں کو بھی جن تک یہ قرآن پہنچے۔‘‘(آیت نمبر 19)
اطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں صحیح بخاری کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میری امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’انکار کس نے کیا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔‘‘(بخاری)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے انحراف یا گریز کی راہ اختیار کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا ہے کہ ایسے لوگ کبھی مومن نہیں ہو سکتے۔
﴿فَلاَ وَ رَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُِسہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا،﴾(4:65)
’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!تمہارے رب کی قسم!تم لوگ کبھی مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے باہمی اختلافات میں تمہیں کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو فیصلہ تم کرو اس پر اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں بلکہ سرِ تسلیم خم کردیں۔‘‘(سورہ نساء، آیت نمبر 65)
گویااطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان لازم و ملزوم ہیں، اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں۔ اطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قرآنی آیات و احادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع ِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے۔
کتاب وسنت ، عقائد اور اعمال کے محافظ ہیں:
عقائد اور اعمال میں تمام تر بگاڑ کتاب و سنت کو نظر انداز کرنے سے پیدا ہو تا ہے ۔ وحدت ُالوجود،