کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 9
اَحَدًا بَعْدَکَ(وَفِیْ حَدِیْثِ اَبِیْ اُسَامَۃَ:غَیْرَکَ) قَال:َ قُلْ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ)) (صحیح مسلم مع شرح النووی ۳/۹)
’’میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی بات بتادیجیئے کہ پھر میں اس کے بارے میں آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں(جسے اختیار کرلینے کے بعد میں کامیاب ہوجاؤں اور جنّت کی بشارت مجھے حاصل ہوجائے)۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کہہ دو کہ میں اللہ پر ایمان لایااور پھر اس پر جمے رہو۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے انعامات کا تذکرہ ،جو اللہ کے دین پر استقامت اختیار کرتے ہیں ،اُن الفاظ میں کیا ہے جن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْارَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْھِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْاوَلَاتَحْزَنُوْاوَاَبْشِرُوْابِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَo نَحْنُ اَوْلِیٰٓئُکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ وَلَکُمْ فِیْھَا مَاتَشْتَھِیْ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْھَا مَاتَدَّعُوْنَoنُزُلًامِّنْ غَفُوْرٍرَّحِیْمٍo} (سورۂ حٰمٓ السَّجْدَۃ:۳۰۔۳۲)
’’(واقعی) جن لوگوں نے کہا ہے کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے ،پھر اسی پر قائم رہے، ان کے پاس فرشتے( یہ کہتے ہوئے) آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو(بلکہ)اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو۔ تمہاری دنیوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے‘ جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لیے(جنت میں موجود) ہے۔غفور ورحیم(معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔‘‘