کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 61
آج ہماری شکست کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے اندر’’دنیا کی محبت اور موت سے نفرت‘‘پیدا ہوگئی ہے۔جبکہ ہمارے ا سلاف کا یہ طریقہ تھا کہ وہ دین کی خاطر اپنی جانوں کو بھی قربان کردینے میں کوئی تردّد نہیں کر تے تھے۔ بہرحال اگر آج بھی ہم اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح تعلیمات کی طرف گامزن ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ضرور ہم پراپنی رحمتوں کی برسات کردیگا اور ان شآء اللہ ضرور دوبارہ کامیابی ہمارے قدم چومنے لگے گی، یہی نسخہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک دوسری حدیث میں بیان کیا ہے کہ’’ تم سے اُس وقت تک ذلّت نہیں اٹھائی جائیگی جب تک تم اپنے دین کی طرف رجوع نہیں کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((اِذَا تَبَایَعْتُمْ بِالْعِیْنَۃِ، وَاَخَذْتُّمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ، وَرَضِیْتُمْ بِالزَّرْعِ، وَتَرَکْتُمُ الْجِھَادَ سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ ذُلاًّ لَا یَنْزِعُہٗ حَتّٰی تَرْجِعُوْااِلٰی دِیْنِکُمْ))(ابوداؤد،مسنداحمد،معجم طبرانی کبیر،سنن کبریٰ بیہقی،صحیح الجامع الصغیر:۴۲۳،سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ:۱۱) ’’حب تم نے بیع عِینہ [1]کی طرز پر خریدوفروخت شروع کردی اور گایوں کی دمیں پکڑلیں اور زراعت وکھیتی باڑی پر راضی ہو بیٹھے اور جہاد چھوڑدیا تو اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت ورسوائی مسلّط فرمائے گا جو اس وقت تک زائل نہیں ہوگی جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف رجوع نہ کرلوگے۔‘‘ پس ہمیں ناامیدی سے بچنا چاہیئے کیو نکہ ہمارا رب بڑا مہربان ہے جو اپنے بندوں کی بھلائی چاہتا ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
[1] بیع عینہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی کو کوئی چیز اُدھار بیچے اور وہ چیز اسے پکڑادے،پھر اسکی قیمت وصول کرنے سے پہلے ہی(اُسی وقت ہی) اس قیمت سے کم دام پر اس سے خریدلے اور وہ اسے نقدادا کردے۔ جیساکہ الصحیحہ۱/۱۵کے حاشیہ میں مذکور ہے۔(ابوعدنان)