کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 60
اللہ کے احکام کی بجاآوری اورذدمہ داریوں کی ادائیگی سے اپنے آپ کو دورکرچکے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے بھی ہمیں اپنی مہربانیوں اور رحمتوں سے محروم کردیا ہے۔قرآن ِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُ وْامَا بِاَنْفُسِھِمْ}(سورۃ الرعد:۱۱)
’’کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے‘‘
اُس دور میں جبکہ مسلمان کامیابیوں پر کامیابیاں حاصل کرتے چلے جارہے تھے ،اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشینگوئی کی تھی کہ ایک ایسا دن آجائے گاجس میں دشمنانِ اسلام کا پلہ بھاری ہوجائے گا۔چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
((یُوْشِکُ اَنْ تَدَاعَی عَلَیْکُمُ الْاُمَمُ مِنْ کُلِّ اُفُقٍ،کَمَا تَدَاعَی الْاَکْلَۃُاِلٰی قَصْعَتِھَا ،قِیْلَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہ!فَمِنْ قَلَّۃٍ یَوْمَئِذٍ؟قَالَ:لَا، وَلٰکِنَّکُمْ غُثَآئٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ،یُجْعَلُ الْوَھْنُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ،وَیُنْزَعُ الرُّعْبُ مِنْ قُلُوْبِ عَدُوِّکُمْ؛لِحُبِّکُمُ الدُّنْیَا وَکِرَاھِیَتِکُمُ الْمَوْتَ))
(ابوداؤد،مسند احمد،صحیح الجامع:۸۱۸۳،الصحیحۃ:۹۵۶)
’’عنقریب ہی کافر قومیں ہر طرف سے تم پریوں ٹوٹ پڑیں گی جس طرح کہ بھوکے لوگ کھانے کے برتن پر ٹوٹ پڑتے ہیں ۔کہا گیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اس وقت مسلمانوں کی تعدد قلیل ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ! بلکہ تم سیلاب کے جھاگ کی طرح بکثرت ہوگے لیکن تمہارے دلوں میں کمزوری ڈال دی گئی ہوگی اورتمہارے دشمنوں کے دل سے تمہارارعب ودبدبہ ختم کردیا گیا ہوگا اور یہ اسلیے کہ تم دنیا سے محبت اور موت سے نفرت کرنے لگ گئے ہوگے۔‘‘