کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 25
کے بعد ایک ہوتی ہیں پھر جس دل میں وہ فتنہ رچ بس جائے گا تو اس پر ایک کالا داغ لگا دیا جائے گااور جو دل اُس کو نہ مانے گا اُس میں ایک سفیدنشان ۔ہوتے ہوتے دل دوقسم کے ہوجائیں گے ایک تو چکنے پتھر کی طرح خالص سفیددل ہوگا جسے جب تک آسمان وزمین قائم ہیں کوئی فتنہ نقصان نہ پہنچائے گا۔دُوسرا کالاسفیدی مائل یا اُوندھے کوزے کی طرح جو نہ کسی اچھی بات کو اچھی سمجھے گا نہ بُری بات کو بُری،بلکہ وہ وہی کرے گا جو اس کے دل میں بیٹھ چکا ہے۔‘‘ دل کے پاک وصاف ہونے کی اہمیت اور فضیلت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے: ((اَ لَااِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ،وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَالْجَسَدُ کُلُّہٗ، أَ لَا وَھِيَ الْقَلْبُ)) (صحیح بخاری۱/۲/۴۹) ’’سن لو !بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہوگیا توسارا بدن درست ہوجائے گا اور جہاں وہ بگڑا سارا بدن ہی بگڑگیا۔سن لو! وہ ٹکرا آدمی کا دل ہے۔‘‘ فلاح اور کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ بندہ اپنے قلب کو فتنوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اللہ اور کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھے چونکہ قیامت کے دن سیاہ قلب(دل) لانے والے کے لیے اللہ نے سخت وعیدیں سنائی ہیں ۔ اور فرمایا ہے کہ قیامت کے د ن صرف وہی لوگ فائدہ میں ہوں گے جو اللہ کے پاس قلبِ سلیم(صاف و شفّاف دل) لے کر حاضر ہونگے۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍo} (سورۃ الشعراء:۸۹)