کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 22
توکّل علیٰ اللہ کی متعدّد مثالیں ہم انبیاء علیہم السلام اور سلف صالحین کے واقعات میں پاتے ہیں کہ جو اللہ پر توکّل کرتے ہیں ،اللہ کس طرح اپنے ان بندوں کی غیب سے مدد فرماتاہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جلانے کے لیے ان کی قوم کے لوگوں نے لکڑیوں کا بہت بڑا ڈھیر جمع کیا۔السُدّی ؒ آگ کا ذکر یوں فرماتے ہیں :
’’انہوں نے زمین میں ایک بہت بڑا اور گہرا گڑھا کھودا ، لکڑیوں سے اسے پُر کیا اوراس انبارمیں آگ لگائی،روئے زمین پر کبھی اتنی بڑی آگ نہیں دیکھی گئی، جب آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے تو اس کے پاس جانا محال ہوگیا۔‘‘( تفسیر ابن کثیر،سورۃ الانبیاء:۶۸-۷۰)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
((کَانَ آخِرُ قَوْلِ اِبْرَاھِیْمَ حِیْنَ أُلْقِيَ فِي النَّار:حَسْبِيَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ)) (صحیح بخاری)
’’جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو آخری کلمہ جو آپ علیہ السلام کی زبان سے نکلاوہ [حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ]تھا(یعنی میری مدد کے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کارساز( کام بنانے والا) ہے۔‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مزید فرمایا:
’’جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا گیا تو بارش کے فرشتے نے عرض کیا:’’مجھے بارش برسانے کا حکم کب دیا جائے گا؟مگر اللہ تعالیٰ کا حکم تواس سے زیادہ فوری تھا۔اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا:
{ یٰنَارُ کُوْنِیْ بَرْدًاوَّسَلٰمًا عَلٰٓی اِبْرٰاھِیْمَ} (سورۃ الأنبیاء:۶۹)
’’اے آگ! تو ٹھنڈی ہوجا اور ابراہیم( علیہ السلام)کے لیے سلامتی و آرام کی