کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 20
کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں ،وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اپنا فضل کردے اور وہ بڑی مغفرت وبڑی رحمت والا ہے۔‘‘
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ بھلائی وبرائی،فائدہ و نقصان، عزّت و ذلّت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں اور اُس کی اِس قدرت میں کوئی بھی اسکاحصہ دار نہیں ہے۔لہٰذا اللہ کے علاوہ دوسروں سے نقصان کا خوف محسوس کرنافضول اوربیکار ہے۔
اِس کے علاوہ ،اللہ علیم و خبیر( ہر چیز کے ماضی، حاضر اور مستقبل کا مکمّل علم رکھنے والا) ہے اس نے اپنے وسیع علم کی بناء پر بندوں کے تمام مفادات و نقصانات کو، کائنات کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے ہی لوحِ محفوظ میں درج کر لیا تھااوران تصرّفات کا(جنہیں اللہ نے لوحِ محفوظ میں درج کر لیا ہے) واقع ہونا یقینی ہے، ان میں کوئی ردّ و بدل کی گنجائش نہیں ۔اور وہ مفاد ات جو اللہ نے بندہ کے حق میں لکھ رکھے ہیں ، انہیں کوئی روکنے والا یا چھیننے والا نہیں ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
((کَتََبَ اللّٰہُ مَقَادِیْرَالْخَلَا ئِقِ قَبْلَ اَنْ یَّخْلُقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ بِخَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ))( صحیح مسلم ۴/۲۰۴۴،حدیث:۲۶۵۳)
’’اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق کی تقدیرزمین اور آسمانوں کی پیدائش سے پچاس ہزار سال قبل سے لکھ رکھی ہے۔‘‘
غرض اللہ کی منشا کے بغیر دنیا میں کوئی تصرّف ممکن نہیں ، اور اگر اللہ نہ چاہے تو دنیا کی کوئی طاقت بندے کا بال بھی بانکا نہیں کر سکتی۔لہٰذا غیرُاللہ کا خوف اپنے دل سے نکال باہر پھینکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے:
{فَلَا تَخَافُوْ ھُمْ وَخَافُوْنِ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَo} (اٰل عمران:۱۷۵)