کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 19
((حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ،وَحُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ)) (صحیح بخاری)
’’دوزخ خواہشات ِ نفسانی سے ڈھک دی گئی ہے اور جنت مشکلات وناپسندیدہ چیزوں اور دشواریوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔‘‘
2غیرُ اللّٰہ کا خوف :
غیرُاللہ سے نقصان کا خوف ، یا کسی محبوب اور پیاری چیز کے کھوجانے کا ڈر جیسے مال ، شہرت، منصب ورُتبہ وغیرہ ،یہ اللہ تعالیٰ کے دین کو نافذ کرنے اور استقامت اختیار کرنے میں رکاوٹ بنتے ہیں ۔اس کی ایک بہترین مثال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کی دی جاسکتی ہے۔ ابوطالب کو اسلام کی حقانیت اور اسکے سچادین ہونے کامکمل یقین تھا اور ساتھ ہی وہنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی نشانیوں کا بھی عینی شاہد تھا ۔ اس کے باوجود ابوطالب نے اسلام قبول نہیں کیاکیونکہ وہ مشرکین کے سرداروں میں سے تھا اور اسے اپنے منصب و رُتبہ کے کھو جانے اور ساتھ ہی بدسلوکی اور بائیکاٹ کردیئے جانے کا خوف تھااور اُس سے سناگیا کہ اس نے اپنے اشعار میں اس طرح کہا تھا:
’’اگر مجھے گالی اور پھٹکارکا خدشہ نہ ہوتا تو میں ضرور ہی اُ سے(اسلام کو) کھلے عام قبول کرلیتا۔‘‘
اسی لیے یہ سخت ضروری ہے کہ استقامتِ دین حاصل کرنے کے لیے ہم غیرُ اللہ کا خوف اپنے دل سے کُرید ڈالیں ۔ اللہ ربّ العزّت نے قرآن میں بیان فرمایاہے:
{وَاِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗ اِلَّا ھُوَ وَاِنْ یُّرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِہٖ یُصِیْبُ بِہٖ مَنْ یَّشآئُ مِنْ عِبَادِہٖ وَھُوَالْغَفُوْرُالرَّحِیْمُo} (سورۂ یونس:۱۰۷)
’’اور اگر تمہیں اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اُسی کے اور کوئی اس کو دور