کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 16
دل پر ، مال و رتبہ کی محبت کے حملہ کی ہے کہ شاید ہی مؤمن کا ایمان اس حملہ سے بچ پائے!!
امام ابن القیمؒ اپنی کتاب، ’’ فصل فی ذم الھویٰ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’جو کوئی ہویٰ( خواہشات ِ نفس)کی پیروی کرتا ہے ،خدشہ ہے کہ کہیں وہ ایمان سے بالکل ہی خالی نہ ہوجائے اور اُسے پتہ بھی نہ چلے۔‘‘
جبکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یقینی طورپر فرمایا ہے:
((لَایُوْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتَّی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبَعاً لِّمَا جِئْتُ بِہٖ))[1]
’’تم میں کوئی بھی اُس وقت تک سچّا مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اُس کی تمام خواہشات میرے لائے ہوئے دین کے تابع نہ ہوجائیں ۔‘‘
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسری حدیث میں فرمایاہے:
’’تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خوفناک چیز جس کا مجھے ڈر ہے وہ تمہارے پیٹ اور تمہاری شرمگاہ میں موجود خواہشات ِ نفس کی پیاس اور خواہشاتِ نفس کی طرف لے جانے والی راہ ہے۔‘‘(مسند احمد)
امام ابن القیمؒ اِسی کتاب کے صفحہ ۴۶ پر لکھتے ہیں :
’’توحید اور خواہشات ِ نفس کی پیروی، دو ایسے امور ہیں جو ایک دوسرے کی ضدہیں ،کیونکہ ہویٰ ایک بت ہے اور ہر عبد(بندے) کے دل میں اسکی ہویٰ کی وسعت کے مطابق ایک بت موجود ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تاکہ ان معبودوں(بتوں) کو ختم کریں اور صرف اس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی دعوت دیں جس کا کوئی شریک نہیں ۔ا س سے بھی بڑھ کراللہ تعالیٰ کا منشاء وارادہ صرف اُن مجسموں کو تباہ کرناہی نہیں ہے، بلکہ ان تصویروں(یا بتوں) کو پہلے تباہ کرنا ہے جو دل میں گھر کر چکے ہیں ۔ ‘‘
[1] خطیب تبریزی نے مشکوٰۃ میں امام نووی سے اس حدیث کا صحیح ہونا نقل کیا ہے اور علّامہ البانی نے انکی تردید کی ہے،دیکھیئے تحقیق مشکوٰۃ:حدیث:۱۶۷