کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 14
بسا اوقات ہماری زبان ایسے کلمات کہہ جاتی ہے جسکے خوفناک انجام کی ہمیں خبر تک نہیں ہوتی۔ قرآن ِ کریم کی آیات اور احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں زبان کو بے لگام اور آزادچھوڑنے کے خطرات کا تذکرہ اور اسکی ممانعت کثرت سے موجود ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ لَا یُلْقِیْ لَھَا بَا لاً یَرْفَعُ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَاتٍ،وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہ،لَا یُلْقِیْ لَھَا بَا لاً یَھْوِیْ بِھَا فِیْ جَھَنَّمَ))
(صحیح بخاری بحوالہ مشکوٰۃ حدیث:۴۸۱۳)
’’بندہ اللہ کی رضامندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اُسے وہ کوئی خاص اہمیت بھی نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اُس کے درجے بلند کردیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اوروہ اُسے کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اُس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔‘‘
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ یَّضْمَنُ لِیْ مَا بَیْنَ لِحْیَیْہِ،وَمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ أَضْمَنُ لَہ‘ الْجَنَّۃَ))
(صحیح بخاری بحوالہ مشکوٰۃ حدیث:۴۸۱۲)
’’مجھے جو شخص دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز(زبان) اور دونوں پاؤں کے درمیان کی چیز(شرمگاہ) کی ضمانت دے، میں اُسکے لیے جنت کی ضمانت دیتاہوں ۔‘‘