کتاب: استقامت( راہ دین پر ثابت قدمی) - صفحہ 11
’’انہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی خاطر ایمانداری کے ساتھ اچھے اعمال کیے اوراُسی کی فرمانبرداری کی جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔‘‘
امام قرطبی ؒنے لکھاہے:
(وَھَذِہٖ الْاَقْوَالُ وَاِنْ تَدَاخَلَتْ فَتَلْخِیْصُھَا اِعْتَدَلُوْ اعَلٰی طَاعَۃٍ عَقْداً وَقَوْلاًوَفِعْلاً وَدَامُوْاعَلٰی ذَالِکَ) (تفسیر القرطبی۱۵/۳۵۸)
’’ یہ سارے اقوال اگرچہ ایک دوسرے میں داخل ومشابہ ہیں مگر ان کا خلاصہ درجِ ذیل ہے کہ عقائد،اقوال اور اعمال ،سب میں اللہ تعالیٰ کی فرمابرداری کرنا،اِسی پر جمے رہنا اور اسی راہ پر قائم رہنااستقامت کہلاتا ہے۔‘‘
استقامتِ قلب(یا استقامتِ عقیدۃ):
استقامتِ قلب(دل)تمام طرح کی اقسامِ استقامت میں سے اہم ترین اور ضروری ہے، کیونکہ دل ایمان کی جڑ ہے۔اگر دل کا عقیدہ صحیح اور مضبوط ہو تو جسم کے دوسرے تمام اجزاء اُس کی پیروی کرتے ہیں ۔اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
((۔۔۔أَ لَا وَ إِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُکُلُّہٗ، وَإِذَافَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ،أَ لَا وَھِیَ الْقَلْبُ))(صحیح بخاری)
’’(پس ان سے بچواور)سن لو !بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے،جب وہ درست ہوگا توسارا بدن درست ہوگا اور جہاں وہ بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔سن لو !وہ ٹکڑ اآدمی کا دل ہے۔‘‘
استقامت ِ قلب سے مراد یہ ہے کہ آدمی یقین کے ساتھ ایمان( صحیح اسلامی عقیدہ) کو قبول کرلے اور اسی پر موت تک ڈٹارہے۔
ایمان کا بیان حضرت جبرائیل علیہ السلام کی مشہور حدیث میں صراحت سے موجود ہے۔