کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 79
’’عورت کو نہ تو اپنی شادی کرنے کا اختیار ہے نہ ہی کسی اور کی اور نہ ہی شادی کے لئے ولی کے سوا کسی دوسرے کو اپنا وکیل بنانے کا اختیار۔اگر وہ ایسا کرے گی تو نکاح درست نہ ہوگا۔‘‘ ۴۵؎ اگر کسی عورت کا کوئی ولی نہ ہو تو قاضی اس کا ولی ہوگا۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس عورت کے متعلق جس نے کسی مرد کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا ہو فرمایا کہ یہ شخص اس نو مسلم خاتون کا اس وقت تک کسی سے نکاح نہ کرائے گا جب تک سلطان یا قاضی وغیرہ کے پاس نہ لے جائے۔ ٭ امام ثوری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’سئل ابن عمر عن امرأۃ لہا جاریہ أتزوجہا قال لا ولکن لتامر ولیہا فلیزوجہا‘‘ ۴۶؎ ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا،ایسی عورت کے بارے میں جس کی کوئی لڑکی ہو کیا وہ اس کا نکاح کر سکتی ہے۔تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نہیں،بلکہ اس عورت کو چاہیے کہ لڑکی کے ولی کی طرف معاملے کو لوٹائے اور وہ اس کا نکاح کرے۔‘‘ ٭ حضرت عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إذا أرادت المرأۃ أن تنکح جاریتہا أرسلت إلی ولیہا فلیزوجہا‘‘۶۷؎ ’’جب کوئی عورت چاہتی کہ لڑکی کا نکاح کرے تو اس کے ولی کی طرف معاملے کو بھیجتی تاکہ اس کا ولی اس کا نکاح کرے۔‘‘ ٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’کنا نتحدث ان التی تنکح نفسہا ہی الزانیہ‘‘۴۸؎ ’’ہم کہا کرتے تھے کہ وہ عورت جو اپنا نکاح خود کرے،وہی زانیہ ہوتی ہے۔‘‘ ٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’أن التی تنکح نفسہا ھی البغی قال ابن سیرین و ربما قال أبو ھریرۃ ھی الزانیہ‘‘ ۴۹؎ ’’بیشک جو عورت اپنا نکاح خود کرے وہ فاحشہ ہے اور ابن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ وہ عورت زانیہ ہے۔‘‘ تمام صحابہ کرام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ’’ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا‘‘ ٭ امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’قولہ:’’لا نکاح إلا بولي‘‘ وقد ذھب إلی ہذا علی و عمر و ابن عباس و ابن عمر و ابن مسعود و أبوہریرۃ وعائشۃ و الحسن البصری وابن المسیب و ابن شبرمہ وابن ابی لیلی والعترۃ وأحمد و إسحق والشافعی و جمہور أھل العلم فقالو لا یصح العقد بدون ولي قال ابن المنذر إنہ لا یعرف عن أحدمن الصحابہ خلاف ذلک‘‘ ۵۰؎ ’’اور ان کا فرمان:’’کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔‘‘ اس قول کے قائلین میں(صحابہ میں سے)حضرت علی رضی اللہ عنہ،عمر رضی اللہ عنہ،ابن عباس رضی اللہ عنہ،ابن عمر رضی اللہ عنہ،ابن مسعود رضی اللہ عنہ،ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا(تابعین میں سے)حسن بصری رحمہ اللہ،ابن مسیب رحمہ اللہ،ابن شبرمہ رحمہ اللہ،ابن ابی لیلٰی رحمہ اللہ،عترہ رحمہ اللہ ائمہ دین میں سے)امام احمد رحمہ اللہ،امام اسحاق رحمہ اللہ،امام شافعی رحمہ اللہ اور جمہور اہل علم شامل ہیں کہ ولی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا… ابن منذر کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بھی اس سے اختلاف نہیں کیا… گویا عورت کا نکاح ولی